ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
(٥) درخواست داخلہ مرکزی دفتر ''وفاق '' کے پتہ پر بھیجی جائے۔ (٦) داخلہ کی آخری تاریخ ٢٠جولائی ٢٠٠٢ ء ہوگی ۔ واضح رہے کہ اگر قدیم فاضل کا تعلق کسی غیر ملحق مدرسہ سے ہے تو اس مدرسہ کے لیے اُمید وار کی درخواست بھجوانے سے قبل ''وفاق'' کے ساتھ اپنا الحاق منظور کروانا لازمی ہے۔ (٤) قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کا خیر مقدم : اجلاس میں صدر مملکت کی جانب سے دو ٹوک الفاظ میں قادیا نیوں کو غیر مسلم قرار دئیے جانے کا خیر مقدم کیا گیا یہ اعلان انہوں نے قومی سیرت کانفرنس منعقدہ ١٢ربیع الاول ١٤٢٣ھ اسلا م آباد میں حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب ناظم اعلیٰ ''وفاق'' کے ایک سوال کے بعد کیا ۔بعد ازاں صدر مملکت نے مولانا کے مطالبہ پرووٹرز فارم پر ختم نبوة کے اقرار پر مشتمل حلف نامہ کی بحالی پر بھی غور کا وعدہ کیا بعد ازاں جمعیة علماء اسلام پاکستان کی دعوت پر منعقدہ ''آل پارٹیز کانفرنس '' کے متفقہ مطالبہ کو حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے ووٹر فارم پر''ختم نبوت ''کے اقرار پر مشتمل حلف نامہ کی بحالی کا اعلان کیا ،ا جلاس میں اس کی تحسین کی گئی ۔ تاہم اس سلسلہ میںباضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ صدر مملکت کے اعلان کو تقریباً ایک ماہ ہونے والا ہے مگر تاحال ووٹر فارم پر ختم نبوةسے متعلق حلف نامہ بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ۔ (٥) سود سے متعلق حکومتی موقف کی مذ مت : اجلاس میں اس بات پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت آئین پاکستان کے علی الرغم ملک میںسودی نظام معیشت کو بر قرار رکھنے پرمصر ہے جبکہ آئین میں اس کی واضح طور پرتصریح ہے کہ قرآن وسنت کے منافی قوانین ختم کر دئیے جائیں گے ۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ مجریہ ١٥جون ٢٠٠١ء کے مطابق ٣٠جون ٢٠٠٢ء تک تمام سودی کاروبار خلاف قانون قرار دئیے جائیں ،شرکاء اجلاس نے اسلامی نظام معیشت پرماہرانہ دسترس رکھنے والے ممتاز عالم دین اور سود کے خلاف تاریخی فیصلہ دینے والے جج جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی مد ظلہم کو اُن کے منصب سے سبکدوش کئے جانے کی پر زور مذمت کی ،اُنہیں بلاتاخیر ان کے منصب پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت وقت پر زور دیا کہ وہ ظالمانہ سودی نظام بر قرار رکھ کر قوم کو اسلامی نظام معیشت کی برکات سے محروم نہ کرے۔ (٦) مدارس میں بے جا مداخلت کی مذمت : اجلاس میںمختلف دینی مدارس بالخصوص قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد کے بعض مدارس میں ملکی و غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت ،مدارس پر چھاپوں اور علماء و طلبا کو ہراساں کرنے کی شد ید مذمت کی گئی اور اس اقدام کو غیر آئینی ،غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے ملک کو غیر