ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
قرآن اور فہم حدیث کے جلومیں پیش کرتاہے تو کچھ ہی عرصہ بعد وہ ایک نیا فرقہ بن کر سامنے آتاہے سو اس طور پر ہر جدید محقق شعوری یا غیر شعوری طورپرایک نئے فرقہ کو وجود میں لانے کا سبب بن جاتاہے اور روز بروزجیسے جیسے جدید محقق کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے نئے فرقوں کی تعداد میںبھی اضافہ ہو رہاہے نتیجہ یہ کہ د عوت اتحاد کے یہ داعی وحدت امت کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں ۔راقم الحروف کی اس بات کی اس سے تائید ہوتی ہے کہ میاں نواز شریف نے اپنے دورحکومت میںایک شریعت بل تیا ر کیا تھا جو مختلف اخبار و رسائل میں چھپا اس کی پہلی دفعہ یہ تھی کہ ''پاکستان کا سپریم لاء کتاب وسنت ہو گا لیکن ہر فرقہ کے لیے کتاب وسنت کی وہی تشریح معتبر ہوگی جو وہ خود کرے گا '' اس سے یہ بات بخوبی سمجھ آجاتی ہے کہ فرقے بنتے ہیںماہرین شریعت یعنی مجتہدین اسلام کی تشریح سے ا نحراف کرکے اپنی آزاد انہ نئی تشریح کرنے سے جو دراصل کتاب وسنت کی تشریح نہیں ہوتی بلکہ ان کے اپنے خیالات وخواہشات اور اپنے توہمات وفاسد نظریات ہوتے ہیں جن کوعوام الناس میں مقبول بنا نے کے لیے کتاب وسنت کی تشریح کا عنوان دے دیاجاتاہے یا پھر کتاب و سنت میںتحریف کا ایمان کش زہر ہوتاہے جوکتاب وسنت کی تشریح کے نام پر ناواقف لوگوں کو کھلا یا جاتاہے۔ مناسب معلوم ہوتاہے کہ اپنے مذکورہ بالا دعوے کو مدلل اوراس کی تفہیم کو سہل کرنے کے لیے قدیم ماہرین شریعت اور جدید محققین وادیان اتحاد کی متضاد تشریحات کی روشنی میں عقائد اسلام اور فرقہ وارانہ نظریا ت کا تقابلی خاکہ پیش کیا جائے تاکہ فرقہ واریت اور اسباب فرقہ واریت کی تشخیص وتفہیم آسان ہو جائے ۔ عقائد اسلام اور فرقہ وارانہ نظریات کا تقابلی خاکہ عقائد اسلام بتحقیق اسلاف (١) اللہ تعالی موجود ہے (٢) اللہ تعالی اپنی شان کے مطابق ہر جگہ موجود ہے (٣) اللہ عالم الغیب ہے (٤) اللہ ہی عالم الغیب ہے (٥) اللہ ہی مختار کل ہے (٦) اللہ جسم اور اعضا ء جسمانیہ سے پاک ہے (٧)