ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
ہوئی ہے لیکن تدوین قرآن اورتدوین حدیث کی طرح تدوین کی تاخیر احکام شریعت کے مدو نہ تو ضیحی وتشریحی ورثہ کے تسلیم کرنے میں بھی مانع نہ ہونی چاہیے بلکہ حق وباطل اور راہ ہدایت و راہ ضلالت کے تعین میں علم شریعت کی ان توضیحات وتعبیرات کو معیار مان لینا چاہیے کہ ہرفن میں اناڑی لوگوں کے مقابلہ میں ماہر ین فن کی تحقیق قابل تسلیم اورحرف آخر ہوتی ہے اور علم وعقل، حکمت و بصیرت، نور فطرت اور فن کی سلامتی کا تقاضا بھی یہی ہے ۔لہٰذا خیر القرون کے ماہرین شریعت یعنی مجتہدین اسلام کی تشریح وتعبیر جو علم الکلام ،علم الفقہ ،علم التصوف کی صورت میں موجودو محفوظ ہے۔ اسی تشریحی وتعبیر کے ساتھ کتاب وسنت کو ماننا اور اس پر چلنا صراط مستقیم اور سبیل اللہ ہے ۔اس سے انحراف کرکے احکام شریعت کی خواہشاتی من بھاتی آزادانہ تشریح و تعبیر اختیا کرناپھراس نئی تشریح کی بنیادپر نیا مذہب نکلالنا فرقہ واریت ہے خواہ اس کوفہم قرآن وفہم حدیث کا نام دیا جائے یا اسے تحقیق وریسرچ کہا جائے یا اس پر دین محمدی اور سلفی مذہب کا پر کشش وپرفریب لیبل چسپاں کیا جائے یہ فرقہ واریت ہے اور فرقہ واریت ہی کہلائے گی کیونکہ عنوان کے بدلے سے دوسروں کی دھوکہ تودیا جا سکتا ہے لیکن حقیقت کو نہیں بدلا جا سکتا۔بوتل میں قارورہ ڈال کر اس پر روح افزا کا لیبل لگا دیا جائے تو قارورہ،قارورہ ہی رہتا ہے روح افزا نہیں بنتا۔ پس ماہرین شریعت کی دینی تحقیق سے سرکشی ورو گردانی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی فرقہ واریت کو جو بھی پر کشش عنوان دیا جائے اور فرقہ واریت کے ا س مکروہ چہرہ کو چھپانے کے لیے پرفریب اور حسین تعبیرات کا جو بھی پردہ ڈال دیا جائے پھر بھی فرقہ واریت ا خرفرقہ واریت ہی ہے اور در حقیقت فرقہ واریت کا ذمہ دار علمبرداریہی انحرافی طبقہ ہے اور مسلمہ مجتہدین امت کی تحقیقات انیقہ سے انحراف اور اس کے مقابلہ میں اپنا جاہلانہ اجتہا دفرقہ واریت کا بہت بڑا سبب ہے بلکہ فرقہ واریت کے شجرہ ٔخبیثہ کی جڑ ہے ۔ قرآن حدیث کے نام پر فرقہ واریت : عجیب تر اورحیران کن امر یہ ہے کہ اب تک مسٹر وملاں کے ہر دو طبقوں سے اسلاف کے علمی ورثہ سے بغاوت کرکے اندھیرے میںٹامک ٹویاں مارنے والے محققین کی کھیپ کی کھیپ منظر عام پر آ چکی ہے جنہوں نے فرقہ واریت کی مذمت ،قرآن و حدیث کی دعوت اور دین اسلام کی وحدت کا بورڈ لگا کر اپنی مذہبی دکانیںخوب چمکائی ہیںاور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے ۔ان کی دعوت کا نقطہ آغاز یہ ہوتا ہے کہ علما ء فرقہ پرست ہوتے ہیںان کا کام فرقہ واریت ہے ان کو چھوڑ دو اور براہ راست خود قرآن و حدیث سے دین سیکھو کیونکہ قرآن و حدیث میں کوئی اختلاف نہیں لہٰذا اپنے اپنے فرقوں کو چھوڑکرسب کو قرآن و حدیث پرمتفق ہو جاناچاہیے مگر اس پُر فریب نعرے و دعوے کا انجام یہ ہوتا ہے کہ ا س نوع کا ہر محقق وداعی جب مجتہدین کی تشریح و تعبیر سے یکسر آزادہوکر اپنے آزادانہ توہمات ونظر یات کو تفسیر قرآن اور تشریح حدیث یا فہم