Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002

اكستان

10 - 67
ان حضرات کا کا روبار مکہ تک محدود نہ تھا ، طائف کے باشندوں کو وہ مستقل قرضے دیا کرتے تھے خاص کر بنو عمر وبن عمیر کو جو قبیلہ بنو عوف کی ایک شاخ تھے ۔حضرت عثمان  بھی ان مالدار تاجروں میں سے تھے جو زبردست پیمانہ پر سودی کا روبار کرتے تھے ۔ بدر کے تجارتی کارواں کے منتظمین خصوصاً وہ لکھ پتی تھے جنہوں نے کارواں میں ہزاروں دینار تجارت میں لگا نے کے علاوہ اپنا سرمایہ مختلف سودی کاروبار میں پھیلا رکھاتھا ۔
	اس کے علاوہ حضرت زبیر بن عوام کا جو طرز عمل اس سلسلے میں روایات سے ثابت ہوتا ہے وہ بڑی حد تک اس طریقہ سے مشابہ ہے جو آج بینکنگ کے نظام میں رائج ہے کیونکہ حضرت زبیر  اپنی امانت ودیانت کے اعتبار سے مشہو رتھے اس لیے بڑے بڑے لوگ ان کے پاس اپنی امانتیں جمع کرایا کرتے تھے او ر اپنی مختلف ضروریات کی بنا ء پر وہ اپنی پوری یا تھوڑی رقمیں واپس بھی لیتے رہتے تھے ۔حضرت زبیر کے بارے میںصحیح بخاری میں یہ تصریح موجود ہے کہ یہ لوگوں کی رقموں کو بطور امانت رکھنا منظور نہیں کرتے تھے بلکہ کہہ دیا کرتے تھے کہ ''لا ولکن ہو سلف ''  یعنی یہ امانت نہیںقرض ہے اورعلامہ حافظ ابن حجر  نے اس بات کا مقصد یہ بیان کیا کہ  :
انہیں خطرہ تھا کہ کہیں مال ضائع نہ ہوجائے اور یہ سمجھا جائے کہ انہوں نے اس کی حفاظت میں کوتاہی کی ہوگی اس لیے انہوں نے یہ مناسب سمجھا کہ اسے(قرض بنا کر ) بہر صورت واجب الادا قرار دے لیں تاکہ مال والے کو بھروسہ زیادہ رہے اوران کی ساکھ بھی قائم رہے ۔ابن بطال نے یہ بھی فرمایاکہ وہ ایسا اس لیے بھی کرتے تھے تاکہ اس مال سے تجارت کرنا اور فائدہ کمانا ان کے

لیے جائز ہو جائے۔
	اس طریقے سے حضرت زبیر کے پاس لاکھوں کی تعداد میں رقمیں جمع ہو جاتیں ،حضرت زبیر  کے صاحبزادے عبداللہ بن زبیرفرماتے ہیں کہ میں نے ان کے ذمہ واجب الادا ء قرضوں کا حساب لگایا تو و ہ بائیس لاکھ نکلے۔ حضرت زبیر  جیسے متمول صحابی پریہ بائیس لاکھ روپے کا قرضہ ظاہر ہے کہ کسی صرفی اور وقتی ضرورت کے لیے نہیں تھابلکہ یہ امانتوں کا سرمایہ تھا اور یہ تمام سرمایہ کاروبار ہی میںمشغول تھا کیونکہ حضرت زبیر  نے وفات سے قبل اپنے صاحبزادے حضرت عبداللہ کو یہ وصیت فرمائی تھی کہ ہماری املاک کو فروخت کرکے یہ رقم ادا کی جائے۔
	علامہ طبری  نے ٢٣ھ کے واقعات میں ایک واقعہ یہ نقل کیا ہے کہ ہند بنت عتبہ حضرت عمر  کے پاس آئی او ر بیت المال سے چارہزار قرض مانگے تاکہ ان سے تجارت کرے او ر ان کی ضامن ہو حضرت عمر نے دے دیے چنانچہ وہ بلا دِ کلب میں گئی اورمال فروخت کیا ۔ اس میں خاص تجارت کے لیے تجارت کے نام سے روپیہ قرض لینے اور دینے کا ذکر ہے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
106 حرف آغاز 5 1
107 (١) تجارتی سود : (Commercial lntrest) 6 106
108 (٢) مہاجنی یا صرفی سود : (Usuary) 6 106
109 دونوںاصطلاحات کا پس منظر : 6 106
110 پہلا گروہ : 7 106
111 ایک بہت واضح دلیل : 11 106
112 دوسرا گروہ : 12 106
113 پہلی دلیل اور استدلال کا جواب : 12 106
114 .درس حدیث 14 1
115 رمضان غم خواری اور صبر کا مہینہ ،سخاو ت کا بلند درجہ''ایثار'' 14 114
116 صبر کا مہینہ : 15 114
117 غمخواری کا مہینہ : 15 114
118 روزہ افطار کرانے پر اجر : 15 114
119 سب کو اجر ملتاہے : 15 114
120 ایثار سخاوت کا بلند درجہ ہے : 16 114
121 تھوڑے پر بھی پورا اجر : 16 114
122 اسلام اورکمیونزم : 17 114
123 کمیونزم اور دیگر مذاہب 17 114
124 اسلام تیرہ سو سال سپر پاور رہا : 17 114
125 سب سے طویل عرصہ اسلام سپر پاور رہا : 17 114
126 وفاق المدارس کے اہم فیصلے 19 1
127 (١) توثیق کارروائی اجلاس مجلس عاملہ منعقدہ یکم ذی قعدہ ١٤٢٢ھ : 20 126
128 (٢) متوسطہ کے امتحان میں سائنس ،ریاضی ا ور ا نگلش کے پرچوں کی تفصیل : 20 126
129 (٣) قدیم فضلا ء کا امتحان : 20 126
130 شرائط داخلہ درج ذیل ہیں : 20 126
131 (٥) سود سے متعلق حکومتی موقف کی مذ مت : 21 126
132 (٤) قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کا خیر مقدم : 21 126
133 (٧) جیّد علماء کی رحلت پر قرار داد تعزیت و دُعائے مغفرت : 22 126
134 وفاق المدارس کی جانب سے قدیم فضلا کے لیے اہم اعلان 22 126
135 خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب کی یاد میں 24 1
136 .فرقہ واریت کیا ہے ؟کیوںہے ؟اور سدباب کیا ہے ؟ 28 1
137 دین اسلام : 28 136
138 تدوین دین 29 136
139 فرقہ واریت کیا ہے ؟اور کیوں ہے ؟ 31 136
140 قرآن حدیث کے نام پر فرقہ واریت : 32 136
141 عقائد اسلام اور فرقہ وارانہ نظریات کا تقابلی خاکہ 33 136
142 وفیات 36 1
143 حضرت مولانا سیدرشید میاں صاحب کوصدمہ 36 142
144 دارالافتائ 38 1
145 بزناس یا دین ود نیا کا ناس 38 144
146 فہمِ حدیث 41 1
147 بقیہ فہم حدیث 37 146
148 معراج کے موقع پر دیدار الہی کی نوعیت : 37 146
149 حکم : 39 144
150 نبوت و رسالت 41 146
151 رسول اللہ ۖ کی معراج جسمانی وروحانی : 41 146
152 جنت وددوزخ کامشاہدہ : 48 146
153 انبیا ء کرام اور صحابہ کرام کا محنت ومزدوری کرنا 49 1
154 اسلام اور محنت کی عزت افزائی : 49 153
155 محنت کی عظمت پرآنحضرت ۖ کے ارشادات : 50 153
156 صحابیات کا محنت و مزدوری کرنا : 52 153
157 صحابہ کرام کامحنت و مزدوری کرنا : 52 153
158 مزدور کے حقوق وفرائض : 53 153
159 بقیہ خطیب اسلام 55 135
160 دینی مسائل 56 1
161 ( تیمم کا بیان ) 56 160
162 تیمم کے صحیح ہونے کی شرطیں یہ ہیں : 56 160
163 شرائط سے متعلق مسائل : 56 160
164 (١) نیت کا ہونا : 56 160
165 (٢)پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونا : 57 160
166 (ھ) پانی نکالنے کا سامان نہ ہونا : 59 160
167 (٣) پاک مٹی یا مٹی کی جنس پر مسح کرنا : 60 160
168 تنبیہہ 60 160
169 تحریک احمدیت 61 1
170 ہوشمند کذاب : 61 169
171 شاہکارتخلیق : Magnum Opus 63 169
Flag Counter