ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
صحابہ کرام کامحنت و مزدوری کرنا : بعض صحابہ کرام رزق حلال کے لیے ہر قسم کی محنت و مشقت کرتے تھے۔ مختلف پیشوں کے ذریعہ سے اپنی روزی کماتے مثلاً حضرت خباب بن ارت لوہار تھے ،حضرت عبداللہ بن مسعود چرواہے تھے ،حضرت سعدبن ابی وقاص تیر سازتھے، حضرت زبیر بن عوام درزی تھے، حضر ت بلا ل بن رباح گھریلو نوکر تھے ،حضر ت سلمان فارسی حجام تھے، حضرت عمر و بن العاص قصائی تھے، حضر ت علی کھیتوں میں مزدوری کرتے تھے، حضرت ابوبکر کپڑا بیچتے تھے ۔خلیفہ بن جانے کے بعد بھی وہ کپڑوں کی گٹھڑی کمر پر لاد کر گھر سے نکلے تو راستہ میں حضرت عمر اور ابو عبیدہ ملے انہوں نے کہا اب آپ یہ کام کیسے کر سکتے ہیں آپ تو اب مسلمانوں کے معاملات کے والی ہیں۔انہوں نے جواب دیا اپنے بال بچوں کو کہاں سے کھلائوں ؟تو ان دونوں نے کہا ہم تمہارے لیے روزی (تنخواہ )مقرر کردیتے ہیں ۔انہوں نے شورٰی میں ان کی تنخواہ کے متعلق فیصلہ کردیا۔ صفحہ نمبر 79 کی عبارت صحابیات کا محنت و مزدوری کرنا : ازواج مطہرات گھروں میں اُون کاتتی تھیں، کھالوں کی دباغت کرتی تھیں ۔حضرت زینب کھالوں کی دباغت کرتی تھیں ۔(اسلام کا نظام تعلیم ص٥٢) حضرت اسماء بنت ابی بکر جانوروں کی خدمت اور جنگل سے لکڑیاں چن کر لا نے کاکام کرتیں تھیں (صحیح البخاری ج٣ ص١٢١)کچھ خواتین کھاناپکا کرفروخت کر نے کا م کرتی تھیں(صحیح البخاری کتاب الجمعہ باب فاذاقضیت الصلوة ج١ ص١٢٨) کچھ دودھ نکال کر فروخت کرتی تھیں ۔(ابن عبدالحکم کی سیرت عمر بن عبدالعزیز مترجم ص١٢۔١٣)کچھ دایہ کا کام کرتی تھیں (صحیح البخاری ،کتاب الطلاق)جسے لمبی خدما ت سے شامل کیا جا سکتاہے۔ کچھ بچوں کا ختنہ کرتی تھیں(سلطان احمد کی اسلام کا نظریہ جنس ص٢٥١)،کچھ زراعت کرتی تھیں(بخاری ج١ ص ٥٥٤)، کچھ تجارت کرتی تھیں (بخاری ج١ ص٧٥٢)، کچھ خو شبو فروخت کرتیں تھیں کچھ کپڑا بنتی تھیں (بخاری ج١ ص٧٣٥)اور کچھ بڑھئی کا کام کرتی تھیں (بخاری ج ١ ص٧٣٦)۔حضرت عائشہ نے زینب بنت حجش زوجہ رسول ۖ کے بارے میں فرمایا ۔ '' تعمل بید ھاوتصدق '' وہ اپنی محنت سے کماتیں اور للہ کی راہ میں صدقہ کرتیں تھیں(صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابہ ج ٣ ص٥٥٤)۔ ان احادیث سے ثابت ہوتاہے کہ انبیاء کرام، صحابہ کرام اور صحابیات بھی محنت کرکے ضروریات زندگی حاصل کرتے تھے۔ اسلام نے جہاں محنت کے فضائل بیان کئے وہاں مزدور کے حقوق وفرائض بھی بیان کئے ہیں اور اس توازن کو قائم رکھنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے ۔