ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
مولانا زاہد الراشدی صاحب خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب کی یاد میں صفحہ نمبر 58 کی عبارت مولانا احمدعلی لاہوری ،مولانا عبداللہ درخواستی ،مولانا مفتی محمود، مولانا غلام غوث ہزاروی ، مولانا عبید اللہ انور اور مولانا عبدالحق کے رفیق خاص بھی چل بسے ۔ خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان بھی ہم سے رخصت ہو گئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔وہ کافی عرصہ سے بیمارتھے شوگر کے ساتھ ساتھ دل اور دمہ کی تکلیف بھی تھی اور کم وبیش ستر برس عمر پاکر وہ دار فانی سے رحلت فرماگئے۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ ہری پور سے تھا ۔اور انہوں نے اس دور میں لاہور میںخطابت کا آغاز کیا جب شیخ التفسیر حضرت مولانااحمد علی لاہوری حیات تھے اور انہیں حضر ت احمد علی لاہوری کی بھر پور شفقت او ر رہنمائی میسر تھی ۔مولانا محمد اجمل خان کا شمار اپنے دور کے بڑے خطیبوں میں ہوتا تھا اور انہیں خطیب ِاسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ خطیب اسلام کا لقب سب سے پہلے تاریخ میں حضرت ثابت بن قیس انصاری کے لیے استعمال ہوا تھا جو جناب نبی اکرم ۖ کے نمائندہ خطیب کی حیثیت سے مختلف محافل میں شریک ہوا کرتے تھے انہیں خطیب الانصار اور خطیب رسول کریم ۖ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا تھا اور سب سے پہلے انہی کو خطیب الاسلام کا لقب ملا۔ اس کے بعد ہر دور میں متعد د بڑے خطباء کو اس لقب سے یاد کیا جاتا رہا اور گزشتہ نصف صدی کے دوران پاکستان میں اس لقب کے ساتھ سب سے زیادی معروف ہونے والے بزرگ مولانا محمداجمل خان تھے ۔ ان کی خطابت میں جوش وجذبہ کے ساتھ ساتھ وافر معلومات اور علمی نکات بھی ہوتے تھے ۔مسلم شریف کی روایت کے مطابق حضرت جابر بن عبداللہ جناب نبی اکرم ۖ کی خطابت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ جب خطاب فرماتے تو آپ ۖ کی آواز بلند ہو جاتی تھی ۔سخت غصے کی کیفیت میں نظر آتے تھے اور آنکھیں سرخ ہو جایا کرتی تھی ۔مولانا محمد اجمل خان کی خطابت میں بھی اکثر اوقات اسی کیفیت کی جھلک نظر آیا کرتی تھی ۔ جوانی کے دور میں پھیپھڑوں کے پو ر ے زور کے ساتھ تین تین چار چا ر گھنٹے مسلسل بولتے چلے جاتے تھے۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی نے ایک با ر میرے سامنے مولانا اجمل خان کو خبر دار کیا کہ اتنے زور سے مت بولا کرو اور اتنی لمبی تقریر نہ کیا کرو،بڑھاپے میں تنگ ہو گے اور پھیپھڑے جواب دے جائیں گے ۔مگر جوانی کے جوش او ر حق گوئی کے جذبے میں مولانا محمداجمل خان اس خطر ے کو پوری طرح محسوس نہ کرسکے اور ان کا انداز خطابت جوش وجذبے کی پوری جولانیوں کے ساتھ مسلسل جاری رہا ۔ مولانا محمد اجمل خان ساری زندگی جمعیت علمائے اسلام میں رہے ۔وہ جمعیت کے مختلف عہدوں پر فائز رہے اور وفات کے