ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
مسز طاہر ہ کوکب ایم اے/ایم فل ممبر کراچی سٹی کونسل انبیا ء کرام اور صحابہ کرام کا محنت ومزدوری کرنا اورمزدوروں کے حقوق و فرائض محنت کے ذریعہ کما کر کھانا انسانی حمیت و خود داری کا تقاضا ہے۔ اسلام جو دین فطرت ہے اس نے اس فطری صلاحیت کو جلا بخشنے کے لیے مزدور کی سماجی عزت اور مقام کو بلند کیاجبکہ مغربی دنیا نے مزدور کی معاش ،مقام اور رتبہ کا استحصال کیا ۔جب ان میں شعور بیدار ہو اتو اس کے ازالہ کے لیے یکم مئی کو ''یوم مزدور ''منانے کا سلسلہ شروع کیا ۔ جاگیر داری نظام کی شکست و ریخت کے بعد جب جاگیر داروںنے یہ محسوس کیا کہ اب وہ زیادہ دنوں تک اپنے صفحہ نمبر 76 کی عبارت ملک کے غریب عوام کے کا ندھوں پر اپنی غلامی کے جوئے کو بر قرا ر نہیں رکھ سکیں گے تو انہوں نے چولابدلا اور اونے پونے اپنی زمینیں فروخت کرکے سرمایہ اکٹھا کیا اور کارخانے قا ئم کرنا شروع کیے غرض کہ دنیا مشینی دور میں داخل ہو گئی وہی سرمایا دار جو پہلے جاگیردار تھا اب کارخانہ دار بن گیا اور وہ مزارع جو پہلے کھیتوں میں محنت و مشقت کرکے جاگیر دار کے حریصانہ جذبات کی تسکین کا سامان بہم پہنچایا کرتا تھا اب مل مزددر کے روپ میں کارخانوں میں تھا ۔وہ دیوا ستبداد جو پہلے زمینوں پرجاگیر دار کے روپ میں حکمرانی کر رہاتھا اب اپنی تمام طبعی خاصیتوں کے ساتھ کارخانوںکے ائیر کنڈیشنڈ دفاتر میں براجمان تھا۔ وہی استحصا ل ،وہی معاشی جبر، وہی حق تلفی او ر ظلم و جو ر پہلے اس کا نشانہ مزارع تھا اور اب مل مزدور بن گیا ۔ اسلام اور محنت کی عزت افزائی : انسان اپنی روزی کمانے کے لیے (دائرہ شریعت میں رہ کر ) جو اور جیسی بھی محنت کرے خواہ وہ محنت جسمانی ہو یادماغی ،اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اور اجازت ہی نہیں دیتا ہے بلکہ محنت کر نے پر ابھارتا ہے اور جو لوگ اپنا پسینہ بہا کر اپنی روٹی حاصل کرتے ہیں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتاہے اور ان لوگوں کو ناپسند کرتا ہے جو بغیر محنت کے دوسرو ں کے سہارے اپنا پیٹ پالتے ہیں، خصوصیت سے جسمانی اور معمولی محنت کے کام کرنے والوں کوجنہیںآج کی مہذب دنیا میں بھی معاشرہ میں وہ بلند مقام حاصل نہیں ہے جو دوسرے طبقوں کوحاصل ہے، اسلام ان کو وہی مقام عطا کرتا ہے جو مملکت کی بڑی سے بڑی شخصیت کو حاصل ہوتاہے اور یہ حق ان کو محض نظری اورقانونی طور پر نہیں دیا گیا ہے بلکہ اسلام کے اصلی نمائندوں نے اپنے عمل اور اپنی سیرت سے اس کا ثبوت دیا ہے ۔انبیا ء کرام جو اپنے اخلاق و کردار اور عزت و شرافت کے اعتبار سے پوری انسانیت کا جو ہر ہیں انہوں نے خود محنت اور مزدوری کی ہے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی روزی کمائی ہے، دوسروں کی بکریاں چراکر اور گلہ بانی کرکے اپنی قوت لایموت کا سامان کیاہے ۔