ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
حل شدہ مجموعہ کا نام'' علم الکلام'' ،احکامات شرعیہ عملیہ کے تشریحی مجموعہ کانام'' علم ا لفقہ'' اوراحکامات شرعیہ اخلاقیہ کی تفصیلات کا مجموعہ'' علم التصوف'' کے نام سے موسوم ہوا ۔سواللہ تعالی کی تکوینی حکمت کے تحت دین کے سب احکامات ان تین علوم کی شکل میں پوری تفصیل کے ساتھ مدون ہوگئے ،مدون ہوکر تقریر وتحریر ،قلم وزبان، تعلیم وتعلم اور علم وعمل کے ذریعے نسل در نسل محفوظ رہے اور محفوظ رہ کر ہر پہلے طبقہ سے بعد والے طبقہ کی طرف منتقل ہوتے رہے اور انشاء اللہ العزیز قلت و کثرت کے تفاوت کے ساتھ یہ مبارک سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا اور اللہ تعالی دین اورخدام دین کی حفاظت فرماتے رہیں گے۔ ان تنصروا اللّٰہ ینصرکم اگر تم اللہ کے دین کی مدد کروگے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا۔ فرقہ واریت کیا ہے ؟اور کیوں ہے ؟ پس جیسے قرآن کریم عہد نبوت میں مدون نہ ہوا تھا بلکہ اس کی تدوین کا آغاز عہد صدیقی میںہوا پھر مختلف تدوینی مراحل سے گزرکر موجودہ صورت پر پختہ ہوا اور قرآن کریم کے ان مختلف تدوینی ادوار کے نتیجہ میں مختلف علوم قرآن وجود میں آگئے ۔اگرچہ قرآن کریم کی تدوین بعد میںہوئی لیکن پوری امت مسلمہ کا پختہ ایمان ہے کہ یہ وہی قرآن ہے جو محمد عربی ۖ پر نازل ہوا اس میں ذرابرابر تبدیلی نہیں آئی ۔تدوین قرآن کا مؤخر ہونا قرآن کو مشکوک نہیں بناتا بلکہ اس سے قرآن کریم کی صداقت میں کوئی ادنی شک و شبہہ بھی پیدا نہیں ہو تا ۔اس لیے ملت ِاسلامیہ نے عہد صحابہ وعہد تابعین کے مدون شدہ قرآن کو بلا چون وچراں تسلیم کیا ہے اور اس سے انحراف ہی نہیں کیا بلکہ اس میں ترددوتذبذب کو بھی کفر قرار دیا ہے ۔اسی طرح تدوین حدیث بھی عہد تابعین میں شروع ہوئی پھر مختلف ادوار میں مختلف انداز سے تدوین حدیث کا عمل جاری رہا تاآنکہ اس محنت کے نتیجہ میں متعدد علوم حدیث معرض وجود میں آگئے لیکن تدوین حدیث کی تاخیر کی وجہ سے نہ تو احادیث رسول اللہ ۖ کا انکار کیا گیا اور نہ ہی ان میں شک کیا گیا بلکہ احادیث نبویہ کو قوانینِ شریعت کے لیے دوسرا ماخذ تسلیم کیا گیا ۔بعینہ اسی طرح علم شریعت یعنی احکام شرعیہ کی تدوین اگرچہ عہد تابعین اور اس کے مابعدکے ادوار میں