ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
الضرر یزال تکلیف اور نقصان کو حتی الامکان دور کیا جائے گا ۔اسی طرح حکومت کے مذکورہ طے کردہ اُصولوں میں سے جس کسی اصول کی بھی مخالفت کوئی فریق کرے گا تو حکومت اس میں مداخلت کرکے اس کا منصفانہ تصفیہ کرے گی ۔وہ تماشائی بن کر دونوں کی کُشتی نہیں دیکھے گی ۔ اس محکمہ کے سپرد صرف انہیں مزدوروں کے حقوق کی نگرانی نہیں ہو گی جو کسی کارخانہ یا سرکاری محکمہ میں ملازم ہیں بلکہ ذاتی ملازموں ،اہل پیشہ اجیروں ،صناعوں، معلموں، طبیبوں اور محنت کش جانوروں کے حقوق کی حفاظت بھی اس کے دائرہ اختیار میں ہوگی ۔ (اسلامی قانون محنت ص ٤٨) امام ابو یعلی نجی ملازموں کے بارے میں لکھتے ہیں : ''اگر کوئی آقا اپنے ملازم یا خادم سے اتنا کام لے جس کو وہ ہمیشہ نہ کر سکے تو پھر مزدوروں کے نگراں کا فرض ہے کہ اس سے وہ آقا کو بطور نصیحت روکے ۔یہ تو اس صورت میں ہے کہ جب نگران خود محسوس کرے اور اگر ملازم خود شکایت صفحہ نمبر 82 کی عبارت کرے تو پھر سختی کے ساتھ ممانعت کرے۔'' (ابو یعلی الاحکام السطانیہ ص ٢٨٩) خلاصہ کلام یہ کہ محنت ومزدوری کے ذریعہ رزق حلال کمانا اور پیشہ بھی جائز اختیار کرنا دراصل بہت بڑی عبادت کاکام ہے جس طرح نماز عبادت ہے روزہ عبادت ہے اسی طرح یہ بھی عبادت ہے جیسا کہ میں ثابت کر چکی ہوں کہ انبیاء صلحاء سب نے محنت کے ذریعہ ضرور یات زندگی حاصل کیں ۔جو لوگ دوسروں کی محنت کی کمائی پر اپنی زندگی گزارتے ہیں وہ خود اپنی نگاہ میں بھی گر جاتے ہیںاور لوگوں کی نگاہ میں بھی گرجاتے ہیں ۔ بقیہ خطیب اسلام نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور آخر خواجہ صاحب کومعذرت کرنا پڑی بعد میں خواجہ محمد صفدر مرحوم نے راقم الحروف سے ایک ملاقات میں اس بات کا شکوہ کیا اور کہا ایک عالم دین اور مفتی کی حیثیت سے مولانا مفتی محمود کامیں بھی احترام کرتاہوں لیکن سیاست میں یہ باتیں نہیں چلتیں اور ایک دوسرے کی رائے سے اختلاف اور تنقید کا ہر ایک کو حق حاصل ہے ۔خواجہ صاحب کا صفحہ نمبر 61 کی عبارت مقصد یہ تھا کہ میں اس سلسلے میں مولانا محمد اجمل خان سے بات کروں اور ان کے سامنے اس شکوے کا تذکرہ کروں مگر میں نے عرض کیا کہ مولانا اجمل خان سے اس معاملے میں بات کرنے سے بے بس ہوں اس لیے ان سے عرض کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ مولانا محمد اجمل خان اپنے دور کے ایک نیک دل حق گو اور غیور عالم دین تھے ۔جنہوں نے زندگی بھر حق اور اہل حق کا ساتھ دیا اور اب اللہ تعالی کے حضور پیش ہو گئے ہیں ۔اللہ تعالی ان کی مغفرت کرے جنت الفردوس میں اعلی مقام سے نوازیں اور ان کے پسماندگان اور متوسلین بالخصوص ان کے جانشین کو مولانا محمد اجمل خان کی دینی جدوجہد اور جذبہ وحمیت کی روایات کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین یارب العالمین )