ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
البتہ اگر پانی موجود ہو لیکن نماز جنازہ کے فوت ہو جانے کی وجہ سے تیمم کیا ہو تو عام نمازپڑھنے کے لیے وضو ضروری ہوگا۔ (٢)پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونا : اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں ۔ (الف)پانی کا بالکل علم نہ ہونا یا دو ر ہونا : مسئلہ : اگر کوئی جنگل میںہے او ربالکل معلوم نہیںکہ پانی کہاں ہے نہ وہاں کوئی آدمی ایسا ہے جس سے دریافت کرے تو ایسے وقت میں تیمم کرلے اور اگر کوئی آدمی مل گیااور اس نے ایک میل شرعی کے اندراندر پانی کا پتہ بتایا اور گمان غالب ہے کہ یہ سچا ہے یا آدمی تو نہیں ملالیکن کسی نشانی سے خود اس کا جی کہتا ہے کہ یہاں ایک میل شرعی کے اندر اندر کہیں پانی ضرور ہے تو پانی کا اس قدر تلاش کرناکہ اس کو اور اس کے ساتھیوں کو انتظار کرنے وغیرہ کسی قسم کی تکلیف اور حرج نہ ہو تو ضروری ہے اور بے ڈھونڈھے تیمم کرنادرست نہیں ہے۔ اور اگر خوب یقین ہے کہ پانی ایک میل شرعی کے اندر ہے تو پانی لانا واجب ہے ۔ ایک شرعی میل دوہزار انگریزی گز یا ٨.١ کلو میٹر کے برابر ہوتاہے۔ مسئلہ : اگر پانی کاپتہ چل گیا لیکن پانی ایک میل سے دور ہے تو اتنی دور جا کر پانی لانا واجب نہیں ہے بلکہ تیمم کر لینا درست ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی آبادی سے ایک میل کے فاصلہ پر ہو اور ایک میل سے قریب کہیں پانی نہ ملے تو بھی تیمم کرلینا درست ہے چاہے مسافرہو یا مسافر نہ ہو تھوڑی دور جانے کے لیے نکلاہو۔ مسئلہ : اگر کہیں پانی مل گیا لیکن بہت تھوڑا ہے تو اگر اتناہو کہ ایک ایک دفعہ منہ اور دونوں ہاتھ اور دونوں پیر دھو سکے تو تیمم کرنا درست نہیں بلکہ ایک ایک دفعہ ان چیزوں کو دھو لے اور سر کا مسح کر لے اور وضو کی سنتوں کو چھوڑ دے اور اگر اتنا بھی نہ ہو تو تیمم کرلے۔ مسئلہ : سامان کے ساتھ پانی بند ھا تھا لیکن یاد نہ رہا اور تیمم کرکے نماز پڑھ لی پھر یاد آیاتو اب نماز کا دہرانا واجب نہیں۔ مسئلہ : اگر پانی ایک میل شرعی سے دور نہیں لیکن وقت بہت تنگ ہے کہ اگر پانی لینے جائے گا تو نماز کا وقت جاتا رہے گا تب بھی تیمم درست نہیں ہے پانی لاکر وضو کرے اور قضا پڑھے۔ مسئلہ : اگر پانی قریب ہے یعنی ایک میل شرعی سے کم دور ہے تو تیمم کرنا درست نہیں جاکر پانی لانا اور وضو کرنا واجب ہے خواہ وہ عورت ہی ہو لیکن اگر اس جگہ جانے میں جان و مال یاعزت وعصمت کا خوف ہو تو پھر تیمم کرنا جائز ہے۔