ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
اسلام اورکمیونزم : تو ایثار اور سخاوت یہ دونوں مذہبی تعلیم بھی ہوئی اور (اسلامی) معاشرتی انداز بھی ہوا تو اس بناء پر جہاں اسلام اور مسلمان ریاستیں رہی ہیں وہاں کمیونزم نہیں آسکا پس بخارا کی تاشقند کی اور آذر بائیجان تک کی ایک پٹی ہے جو زد میں آئی ہے ضرور ورنہ آیا ہی نہیں ۔ کمیونزم اور دیگر مذاہب روس میں آیا ہے تو وہاں یا عیسائیت تھی یا یہودیت تھی یا بت مذہب تھا یامشرک تھے جوبھی تھے چین میں آیا ہے تو وہاں بھی دوسرے مذاہب والے تھے بلکہ چین میں مساجد آباد ہیں وہاں نماز جماعت سے ہوتی ہے مسجد یں بھری ہوئی ہیں وہاں انقلا ب نے یہ اثر نہیں کیا۔ اس کے بعد ذر ا حد پار کریں دریا کی تو افغانستان تک وہاں نہیں آسکا اور ......اُدھر آذربائیجان وغیرہ کی طرف جنوب میں دیکھیں تو ایران لگتاہے ایران میں بھی نہیں آسکے ۔کسی علاقے میں جہاں اسلام تھا کمیونزم نہیں آیا کیونکہ کمیونزم جو فوائد پہنچاتا ہے وہ اسلام میں ایک غریب کو حاصل رہتے ہیں ۔اسلام میں درمیانی طبقہ بہت ہوتا ہے بالکل غریب طبقہ بہت کم ہوتاہے اور جب تک بالکل غریب طبقہ کی کثرت نہ تو یہ کمیونسٹ انقلاب نہیں آسکتا اور غریب طبقہ کی کثرت یہاں نہیں ہوتی ۔یوں سمجھیے کہ پہلے زمانے میں دو حکومتیں تھیں کسری اور روم کی بہت بڑی بڑی جیسے آج امریکہ اور روس ہے، اسلام آیا پھیلتا چلا گیا یہ سب ختم ہو گئیں ۔ اسلام تیرہ سو سال سپر پاور رہا : اور اسلام ایسے چھایا کہ تیرہ سو سال تک اسلام ایک سپر پاو ر رہا ۔اُس کے مقابلے میں کوئی دوسری سپر پاور نہیں تھی حتی کہ ١٩١٤ ء کادور آتا ہے اس دور میں آکر برطانیہ اور دوسروں نے مل کر ترکی حکومت کو ختم کیا ہے ورنہ یہ سارے علاقے ترکی تک بہت بڑی حکومت تھی ترکی کی ۔ کمزور ہوتی چلی جارہی تھی پہلے سے ،١٩١٤ء میں ختم ہو گئی لیکن تھی سب سے بڑی پاور اور کمزور جو کیا وہ ایک دونے نہیں پورے یورپ کی آٹھ دس حکومتوں نے مل کر یہ سازش کی تھی تو پھر ایسے ہوا ہے کہ برطانیہ کی حکومت میں گویا سورج غروب نہیں ہوتا تھا پھر برطانیہ ایک سپر پاور ہوگیا۔سب سے بڑی طاقت بن گیا ۔ سب سے طویل عرصہ اسلام سپر پاور رہا : لیکن انداز ہ کیجیے ١٩١٤ ء میں یعنی سوا تیرہ سوسال تک فقط مسلمان جوہیں وہ سپر پاور تھے ان کے مقابلے میں کوئی دوسری طاقت نہیں تھی کہ یہ بھی ہے اور وہ بھی ہے ایسا نہیں تھا ۔اگر ان کے ہاں عدل نہ ہو تا عدلیہ کام کی نہ ہوتی تو ظلم ہوتا اقتصادیات ناکارہ ہوں نظام صحیح نہ ہو تو غربت افلاس اور طر ح طرح کی خرابیاں آئیں گی تو انقلاب آجائے گا حکومت ختم ہو جائے گی۔ معلوم ہوا کہ اسلام کے دونوں نظا م بڑے عمدہ ہیں اقتصادی بھی اور عدلیہ کا نظام بھی ۔آقائے نامدار ۖ نے