ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
درس حدیث رمضان غم خواری اور صبر کا مہینہ ،سخاو ت کا بلند درجہ''ایثار'' اسلامی معاشرت میں متوسط طبقہ کی کثرت سب سے طویل عرصہ اسلام سپر پاور رہا اسلام، کمیونزم اور دیگر مذاہب (تخریج و ترتیب : مولانا سیّد محمود میاں صاحب ) (کیسٹ نمبر٣٥/سائیڈ بی /٨٤۔٦۔١) الحمد للہ رب العٰلمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد ! حدیث شریف میں آتاہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ عیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کو ایک خطبہ فرمایا ارشاد اس میں فرمایا یایھا الناس اے لوگو قد اظلکم شہرعظیم تم پر ایک بہت بڑا مہینہ سایہ ا فگن ہے وہ مہینہ مبارک ہے ایسامہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ہے خیرمن الف شھراللہ کے نزدیک وہ اتنی افضل ہے کہ ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بڑا اُس کا ثواب ہے اللہ تعالی نے اس مہینے کے روزے فر ض کیے ہیں جعل اللّٰہ صیا مہ فریضة وقیام لیلہ تطوعا اس کی رات میں قیام کرنا اس میں عبادت کرنا یہ اللہ تعالی نے مستحب بنایا ہے بہتر بنایا ہے ، اس خطبے میں ارشاد فرمایا کہ جو آدمی کوئی کام کرے جس سے خدا وند کریم کا قرب چاہتا ہو تو پھر وہ ایسے ہو گا جیسے کہ اُس کو رمضان کے علاوہ (کسی ماہ میں)کوئی فرض ادا کرنے پر ثواب ملتا ہے جیسے نفل پر ثواب دیا جاتا ہے اور جس نے فرض ادا کیے روزے بھی فرض ہیں نمازیں بھی فرض ہیں اور بہت سے فرائض ہیں اخلاقی فرائض ہیں معاملات کے فرائض ہیں اس کو فرمایا کان کمن اوّی سبعین فریضة فیما سواہ وہ ایسے ہے جیسے کہ اُ س نے ستر فرض ادا کیے یعنی ایک فرض نماز کا ثواب ستر گنا ہے کوئی بھی عمل کیا جائے اُ س کا ثواب بہت زیادہ بڑھ کر ہوگا ۔