ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
جان لیا (جن میں مقرب فرشتے اور ان کا مباحثہ کا بھی مجھ کوعلم ہو گیاپھر آپ ۖ نے یہ آیت تلاوت فرمائی وکذلک نری ابراہیم مراد یہ ہے کہ جیسے اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اورزمین میں اپنی بادشاہت دکھائی اسی طرح آپ کو بھی دکھائی ۔ جنت وددوزخ کامشاہدہ : عن عبداللّٰہ بن عباس قال انخسفت الشمس علی عھدالنبی ۖ فصلی..... قالوا یارسول اللّٰہ رأیناک تناولت شیئا فی مقامک ثم رأیناک تکعکعت فقال انی رایت الجنة فتنا ولت منھا عنقوداولواصبتہ لا کلتم منہ ما بقیت ا لدنیا ورایت النار فلم ار کا لیوم منظرا قط افظع (بخاری) حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیںکہ رسول اللہ ۖ کے دور میں ایک بار سورج کا گرہن ہوا تو آپ ۖ نے نماز کسوف اداکی لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ۖ ہم نے (نماز پڑھنے کے دوران )آپ کو دیکھا تھا کہ آپ ۖ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کوئی چیز سامنے سے لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا تھا ۔اس کے کچھ دیر بعد ہم نے دیکھا کہ آپ اپنے پیچھے کی جانب کو کچھ ہٹے تھے (تو یہ کیا بات تھی ؟)آپ ۖ نے فرمایا (جب میں نے سامنے کی جانب ہاتھ بڑھایاتو اس وقت ) میں نے جنت دیکھی تھی (کہ وہ بالفعل میرے بالکل قریب کردی گئی تھی ) میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں اس میں سے ایک خوشہ لے لوں اور اگر کہیں میں لے لیتا تو تم اس کو کھاتے رہتے جب تک دنیا باقی رہتی (اور وہ ختم نہ ہوتا) اور میں نے دوزخ دیکھی تو ایسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا جیسا آج دیکھاتھا۔ عن بریدة قال اصبح رسول اللّٰہ ۖ فدعا بلا لافقال بما سبقتنی الی ا لجنة ما دخلت الجنة قط الاسمعت خشخشتک امامی قال یا رسول اللّٰہ ما أذنت قط الا صلیت رکعتین وما اصا بنی حدت قط الا توضات عندہ ورایت ان للّٰہ علی رکعتین فقال رسول اللّٰہ ۖ بھما (ترمذ ی) حضرت بریدہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت رسول اللہ ۖ نے (حضرت ) بلال کو بلایا اور پوچھا تم کس عمل کی وجہ سے مجھ سے بھی پہلے جنت میں جاپہنچے ۔میں جب بھی (خواب میں روحانی معراج کے طورپر)جنت میں داخل ہوتا ہوں تمہارے پیروں کی آہٹ اپنے آگے آگے سنتا ہوں انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ۖمیں جب بھی اذان دیتا ہوں تو دو رکعت نفل ضرو ر پڑھ