ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
جارحیت اور بد اعمالیوںکی مذمت کرتا ہو ۔ان کے دعوے کے مطابق ان کی وحی کا ایک ایک لفظ خدا نے وحی کیا ان کا خدا برطانیہ حامی کا حامی اوراسلام کے خلاف دکھائی دیتاہے، وہ مسلمانوں کی غلامی اور انگریزوں کے تسلط اور ان کی معاشی اور مادی خوشحالی پرخوش ہے ۔یہ با ت بڑے کھلے انداز میں ٹھوس بنیادوں پر واضح ہوچکی ہے کہ احمد یہ تحریک کا وجود یہودیوں اور صفحہ نمبر 18 کی عبارت سامراجیوںکی پشت پناہی کا مرہون منت تھا۔یہودیوں کے خفیہ اثر اوردولت اور برطانوی حکومت کے خفیہ کلیسائی نظام کی مالی ا عانت نے احمدیت کے نو خیز پودے کی آبیاری کرکے اسے تنا ور درخت بنا دیا ۔انہوں نے اپنے سامراجی مقاصد کی تکمیل کے لیے اپنے حواری کی اعانت سے اسلام دشمن تحریک چلائی اور ان کی اجتماعیت میں دراڑ ڈالنے کے لیے مسلم دنیا کے اتحاد پر کاری ضرب لگائی۔ شاہکارتخلیق : Magnum Opus سال ١٨٧٢ء کے لگ بھگ مرزا صاحب نے ہندوستانی اخبارات و رسائل میں اپنے آپ کو اسلام کے علمبردار کے طورپر متعارف کرانے کے لیے مضامین روانہ کرنے شروع کیے ۔بعد ازاں انہوں نے آریا برہمو اور دیو سماج کے رہنماؤںکے ساتھ ویدوں کے فلسفے اور تناسخ ارواح کے سوال پرزور دار مباحثے شروع کیے ۔وہ اپنے آپ کو اسلام کا دفاع کرنے والے اسلامی مبلغ کے طور پر پیش کرنے کے لیے بیتاب تھے اور اس کے لیے مسلمانوں کی تائید حاصل کرنا چاہتے تھے ۔١٨٧٩ء تک وہ ''براہین احمدیہ '' نامی کتاب کی تدوین میں مصروف رہے ١٨٨٤ء میںاس کتاب کی پہلی چار جلدیں چھپ گئیں ۔اس کی متواتر اپیلوں پر بہت سے خوشحال مسلمانوں خصوصًا ریاست پٹیالہ کے دیوان سید محمد حسین (ریاست پٹیالہ کا دیوان خلیفہ محمد حسین برطانوی حکومت کا طرف دار تھا اسے اس شاہی مجلس کا اعتماد بھی حاصل تھا جو کہ پنجاب کی اس وفادار ریاست کے معاملات پراختیار رکھی تھی ۔اس کتاب کی اشاعت کے لیے اس نے مرزاصاحب کی بڑی مالی اور اخلاقی مدد کی ۔١٨٨٤ء میں مرزا پٹیالہ گیا جہاں اس کا سرگرم استقبال کیا گیا ۔١٨٨٦ء میں مرزا کو پٹیالہ آنے کی دعوت دی کہ چند اہم معاملات پر بات کرنا تھی اور تین ارکان پر مشتمل شاہی مجلس جس کے سربراہ سردار دیواسنگھ ان سے اس کا تعارف کرایا گیا۔مسیحیت کے دعوٰی کے بعد ١٨٩١ء میں مرزا صاحب نے ریاست کا تیسرا چکر لگایا ۔کچھ لوگوں کوشک تھا کہ اپنے مکروہ مقاصد کی تکمیل کے لیے رقم کے فراہمی کے لیے خلیفہ انگریزوں اور مرزا صاحب کے مابین رابطے کا کام کرتا تھا ۔(دیکھیے مصباح الدین ۔''خاتم النبیین ''۔ راولپنڈی ١٩٧٣ء نواب بھوپال ، حیدر آباد دکن کے مولوی چراغ علی ، لدھیانوی کے نواب علی محمد خان اور واہ کے رئیس سردار غلام محمد نے اس کتاب کی اشاعت میں اس کی مالی معاونت کی ۔ ٤ براہین احمدیہ کی پہلی جلد میں دو فارسی نظمیں اور ایک طویل اعلان جس میں یہ دعوٰ ی کیا گیاہے کہ اگر اسلام کی حمایت میں درج ان کی دلیلوں کو کوئی جھٹلانے کی جرأت کرے تو اسے دس ہزار روپے انعام دیا جائے گا ۔یہ ایک احمقانہ اور 4. Mirza Ghulam Ahmad , Brahin-e-Ahmadya, Safeer-e-Hind Press , Amritsar, 1880