بھی ہے، جس کے معنی گناہ کے ہیں ، اس سے واضح ہوتا ہے کہ شراب اور گناہ و جرم میں چولی دامن کا ساتھ ہے، عربی شاعر کہتا ہے :
شَرِبْتُ الْاِثْمَ حَتَّیٰ ضَلَّ عَقْلِیْ
کَذَاکَ الْاِثْمُ یَذْہَبُ بِالْعُقُوْلِ
میں نے گناہ کا سرچشمہ یعنی شراب پی، یہاں تک کہ میری عقل ختم ہوگئی، شراب اور گناہ سے اسی طرح عقلیں ختم ہوجایا کرتی ہیں ۔
(شعب الایمان:بیہقی:باب فی المطاعم والمشارب:۵/۱۳)
بعض اہل علم سے منقول ہے کہ شراب ونشہ کا عادی انسان مکمل جانوروں جیسی حرکتیں کرتا ہے:
(۱) یاتو وہ قے کرتا ہے اور خنزیر کی طرح عمل کرتا ہے ۔
(۲) یا دوسروں پر ٹوٹ پڑتا اور زخمی کرتاہے، ایسی صورت میں وہ کتوں جیسا عمل کرتا ہے۔
(۳) یا پھر وہ بندروں کی طرح چھلانگ لگاتا اور رقص کرتا ہے ۔
( شعب الایمان:بیہقی:باب فی المطاعم والمشارب:۵/۱۴)
حضرت حکم بن ہشامؓ نے اپنے پوتے کو جوشراب کاعادی تھا، سمجھاتے ہوئے کہا تھا:
بیٹے: یہ بہت بری بلا ہے ، یہ جسمانی اعتبار سے نظام ہضم بگاڑ دیتی ہے ، منھ سے قے آتی ہے،دست لگ جاتے ہیں ،شرعی اعتبار سے سزا نافذ ہوتی ہے، اور سماجی اعتبار سے اچھا بھلا انسان بچوں کا کھلونا اور مذاق بن کر رہ جاتا ہے ۔
( شعب الایمان:بیہقی:باب فی المطاعم والمشارب:۵/۱۴)