حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے منقول ہے:
لَاَ تَعُوْدُوْا شُرَّابَ الْخَمْرِ اِذَا مَرِضُوْا، وَلَا تُسَلِّمُوْا عَلَیٰ شََرَبَۃِ الْخَمْرِ۔ (الکبائر للذہبی/۸۴، فتح الباری/۱۱: ۴۲)
شراب نوش بیمار ہوں تو ان کی عیادت مت کرو، اور شراب نوشوں کو سلام مت کرو۔
یعنی ان کا جرم اس قابل ہے کہ ان کا بائیکاٹ اور مقاطعہ کیا جائے۔
ارشاد نبوی ہے :
مَنْ شَرِبَ شَرَاباً یَذْہَبُ بِعَقْلِہِ فَقَدَ اَتَیْ بَاباً مِنْ اَبْوَابِ الْکَبَائِرِ۔
جو عقل کو ختم کرنے والی شراب پیتا ہے وہ بدترین کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتاہے۔( شعب الایمان:بیہقی:باب فی المطاعم والمشارب:۵/۱۳)
منشیات کے فروغ میں کسی بھی نوع کی حصہ داری ملعون حرکت ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شراب کو حرام اور نجس قرار دینے پر اکتفا نہیں فرمائی ہے، بلکہ اس سے کسی بھی نوع کا تعلق رکھنے اور اس کے فروغ و اشاعت میں کسی بھی طرح کی شرکت کو قابل لعنت جرم قرار دیا ہے، امام ابن ماجہ نے مستقل باب ذکر فرمایا ہے:
بَابٌ: لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَی عَشَرَۃِ أَوْجُہٍ۔
اس حقیقت کا بیان کہ دس طریقوں سے شراب کو لعنت قرار دیا گیاہے۔