ہے، یہاں تک کہ شیطان انسان کو ہلاکت کے گڈھوں تک پہونچا ہی دیتا ہے۔
اس لئے مثبت اور مفید مشغولیات میں لگے رہنا بہت بڑی نعمت ہے اور بگاڑ سے سلامتی کا ذریعہ بھی ہے، موجود ہ حالات میں جب معاشی بد حالی کا دور دورہ ہے، ایک بہت بڑاطبقہ بے روزگاری کی زندگی گزار رہا ہے، اور مایوسی، نفسیاتی کرب اور اضطراب کا شکار ہے، اور یہ کرب بسا اوقات اسے اپنے غم غلط کرنے کے لئے شراب و نشہ کے مہلک راستے پر لے جاتا ہے، یہ بھی سماج میں نشے کے عموم کا ایک سبب ہے۔
(۴) بری صحبت
نوجوانوں میں نشے کی لت کا ایک محرک نشے باز ساتھیوں کی صحبت و رفاقت بھی ہے، بری صحبت کے بدترین اثرات عقل و نقل سب سے ثابت ہیں ، ارشاد نبوی ہے:
اَلْمَرْئُ عَلَیٰ دِیْنِ خَلِیْلِہِ فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَنْ یُخَالِلْ۔(ابو داؤد)
آدمی اپنے دوست کے طریقے پر کاربند ہوتا ہے، اس لئے دوستی سے پہلے دیکھ لینا چاہئے کہ کس سے دوستی کی جارہی ہے۔
سلف صالحین کے اقوال میں ہے:
لَیْسَ شَیْئیٌ اَضَرَّ عَلَی الْقَلْبِ مِنْ مُخَالَطَۃِ الْفَاسِقِیْنَ وَ النَّظَرِ اِلَی اَفْعَالِہِمْ۔ (الاخوۃ/جاسم المہلہل/۳۸)
دل کے لئے بروں کی صحبت اور ان کے برے افعال کو دیکھنے سے زیادہ ضرررساں چیز کچھ اور نہیں ہے۔