منشیات کا بڑھتا ہوا رواج
(اسباب و محرکات، شرعی ہدایات اور سد باب کی تدبیریں )
اسلامی شریعت کے تمام احکام بنیادی طور پر جن پانچ مقاصد پر مبنی ہیں ان میں دین،جان، نسل اور مال کی حفاظت کے ساتھ عقل کی حفاظت بھی شامل ہے، عقل اور فکر و نظر کی قوت کو باقی اور توانا رکھنا اور اسے ہمہ نوعی نقص و خلل سے محفوظ رکھنا اسلام کے اساسی مقاصد میں سے ہے۔
انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے، اور اسے جن بے شمار نعمتوں سے سرفراز کیا گیا ہے، ان میں ایک نمایاں نعمت عقل و خرد کی نعمت ہے، عقل دیگر حیوانات کے مقابلے میں انسان کا مابہ الامتیاز جوہر ہے، اور اسی عقل نے انسان کے لئے پوری کائنات مسخر کردی ہے، اور اسی عقل کے گرد انسان کی تمام تر سرگرمیاں گھومتی ہیں ، اور اسی عقل و خرد سے محرومی انسان کو جانوروں سے بھی بدتر بنادیتی ہے، اور ذلت و خواری کے مہیب گڈھے میں پہونچا دیتی ہے۔
شراب، منشیات اور تمام نشہ آور چیزوں کے استعمال کو شریعت اسلام میں حرام، ناپاک اور مہلک اس لئے بتایا گیا ہے کہ اس کے ذریعہ انسان انسانیت کے جامے سے باہر آجاتا ہے اور پھر وہ سب کچھ کر گذرتا ہے جس سے انسانیت اور شرافت شرم سار ہوجائیں ،ہمارے موجودہ سماج میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھتا جارہا ہے اور