رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نشہ آور چیز سے اور صحت میں خلل ڈالنے والی ہر چیز سے منع فرمادیا ہے۔
مالی نقصانات
منشیات کے مضرات کا ا یک پہلو مالی نقصان بھی ہے، منشیات کا فروغ امت کی معاشی اور اقتصادی قوت کوناقابل تلافی نقصان پہونچانے کے مرادف ہے۔
سیال و جامد منشیات کی قیمت عام طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے، بسا اوقات ایک غریب خاندان جس رقم میں ایک دن کی خوراک کا نظم کرسکتا ہے، اتنی رقم میں شراب کی ایک بوتل دستیاب ہوتی ہے، بعض نشہ آورچیزیں مثلاً ہیروئن ایک کروڑ روپئے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتی ہیں ، یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ ہماری حکومت ایک ہلاک ہونے والے شخص کے لئے اس کے ورثاء کو ایک لاکھ روپئے ایکس گریشیا (معاوضہ بنام ہمدردی) دیتی ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایک کلو ہیروئن کی قیمت سو انسانوں کے مساوی ہوگی، اوراسی سے یہ بھی سمجھنا مشکل نہیں کہ ہمارے اس دور میں انسانی زندگی اور جان کس قدرارزاں ہے اور ہلاکت میں ڈالنے والی ملعون چیز کس قدر گراں ہے؟
یہ تو بہت قیمتی منشیات کا ذکر ہوا ، موجودہ حالات میں ایک خاص سازش کے تحت منشیات کو فروغ دینے خصوصاً جوانوں میں اس کی لت ڈالنے کا جو منحوس کام یا بالفاظ دیگر بہت بڑا کاروبار ہورہا ہے، اس کے نتیجے میں نشہ پیدا کرنے والے ٹیبلٹ، کیپسول،سفوف، سیرپ، پڑیا، انجکشن بہت تیزی سے عام ہورہے ہیں ، اور انہیں کم