کا بھی، طلاق کے ان گنت واقعات خاص طور سے دیہی علاقوں میں نشہ کی وجہ سے پیش آتے ہیں ، اور اس طلاق کا راست نقصان سب سے بڑھ کر عورت اور کم سن بچوں کو اٹھانا پڑتا ہے ۔
شراب نوشی کا ایک نمایاں اثر زود رنجی اور غصہ کی کیفیات فوری طور پر طاری ہونے کی شکل میں ظاہر ہو تا ہے، جس کے نتیجہ میں جھگڑے، لڑائیاں اور گالم گلوج جیسی چیزیں سامنے آتی ہیں ۔
قرآن کریم نے منشیات کے سماجی نقصانات کو بطورخاص بیان فرمایا ہے کہ اس کے ذریعہ بغض و عدوات کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ، لڑائیاں اورتنازعے شروع ہوتے ہیں ، زوجین کے تعلقات بگڑتے ہیں ، خاندانوں کے رشتے بکھرتے ہیں ، گھر برباد ہوجاتے ہیں اور فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے ، یہ بدترین سماجی مضرات ہیں جن سے شرابیوں کو دوچار ہونا پڑتا ہے۔
دینی و اخلاقی نقصانات
منشیات کے بے شمار نقصانات کا سب سے اہم حصہ دینی و اخلاقی نقصانات ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ نشہ سیکڑوں برائیوں اور جرائم کا سرچشمہ ہے، اللہ نے انسان کے قلب و دماغ میں برائی سے روکنے والا نظام رکھا ہے، جسے نفس لوامہ کہا جاتا ہے، جو انسان کو غلط کاموں سے روکتا ہے، شراب نوشی کے نتیجہ میں یہ نظام معطل ہوجاتا ہے ، انجام یہ ہوتا ہے کہ پھر ہر غلط کام سرزد ہوتا ہے ۔
شراب در اصل شیطان کا ایک ہتھکنڈہ ہے جو انسان کو اس کی فطرت سلیمہ سے ہٹا دیتا ہے ،اسے اشرف المخلوقات کے درجہ سے اسفل السافلین میں پٹخ دیتا ہے ، اور اسے حیوانوں سے بھی بدتر و کمتر بنادیتا ہے ۔