کا ذریعہ ہوجاتی ہے، انہیں تمام حقائق کو زبان نبوت میں اس بلیغ ، جامع اور مختصر تعبیر میں بیان کردیا گیاہے کہ مے نوش حالت مے نوشی میں مومن نہیں رہتا۔
شراب نوشی کی عادت شرک کے مماثل عمل ہے
حدیث پاک میں ارشاد فرمایا گیا:
مُدْمِنُ الْخَمْرِکَعَابِدِ وَثَنٍ۔ (ابن ماجہ/۳۳۷۵)
شراب کا عادی مجرم بت پرست کی مانند ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباسؓکا بیان ہے :
لَمَّا حُرِّمَتِ الْخَمْرُ مَشَیٰ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْضُہُمْ اِلیٰ بَعْضٍ، وَ قَالُوا: حُرِّمَتِ الخَمْرُ، وَجُعِلَتْ عِدْلاً لِلشِّرْکِ۔ (الترغیب و الترہیب للمنذری/۳:۲۶۰)
جب شراب کی حرمت کا حکم آیا تو صحابہ کی باہم ملاقات ہوئی اور وہ کہنے لگے : شراب حرام کی جاچکی ہے اور اسے شرک کے مماثل جرم قرار دیا گیا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کا فرمان ہے:
مَا اُبَالِیْ شَرِبْتُ الْخَمْرَ اَوْ عَبَدْتُ ہَذِہِ السَّارِیَۃَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ (النسائی/۸:۳۱۴)
مجھے فرق نہیں معلوم ہوتا کہ میں شراب پیوں یا اللہ کے بجائے اس ستون کو معبود بنالوں ۔
یعنی دونوں جرم تقریباً یکساں ہیں ۔