عموماً یہ مشاہدہ ہے کہ شراب و نشے سے دور آدمی جب غلط صحبت میں آتا ہے تواس کی زندگی اس لعنت سے آلودہ ہوئے بغیر نہیں رہتی، آج ہمارے نوجوانوں میں اپنے نام نہاد’اسٹیٹس‘ کو بحال رکھنے کے لئے اپنے دوستوں کا جو ’ سرکل‘ بنانے کا فیشن چل پڑا ہے وہ عیاش، بے حیا، اخلاق باختہ، شراب و کباب کے عادی نوجوانوں کا سرکل ہوتا ہے، وہاں کسی دین دار، با شرع، صالح، دینی خدمات سے وابستہ جوان کو داخلے ہی کی اجازت نہیں ہوتی، اور پھر اس کا نتیجہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آدمی انہیں بروں کے رنگ میں رنگتا چلا جاتا ہے ، اور اپنا سب کچھ داؤں پر لگا بیٹھتا ہے۔
(۵) یورپ کی اندھی نقالی اور غلامی
ہمارے معاشرہ میں منشیات اور دیگر فواحش کے عام ہونے کے پیچھے بنیادی کردار ہماری اندھی نقالی اورغلامی کے مزاج کا ہے، اسلام کا مکمل علم نہ ہونے، اپنی دینی تعلیمات پر بصیرت واعتماد نہ ہونے اور روح کے بجائے مادے کو ترجیح دینے کے مزاج کی وجہ سے امت کی اکثریت مغرب کی مادر پدر آزاد تہذیب اور منکرات سے لبریز کلچر کی اندھا دھند نقالی اور غلامی کرتی ہے۔
سماج میں مغرب زدگی کا ایک سبب مادیت اور خدا بیزاری اور اخلاقیات سے محروم مغربی نظام تعلیم کا عام فروغ ہے، دوسرا سبب میڈیا کے فحش، مخرب اور منفی پروگرام ہیں ، اور اسی مغرب پرستی نے ہمارے سماج میں دیگر لعنتوں کے ساتھ منشیات کی لعنت کوبھی پروان چڑھایا ہے، اور یہ خمار اس وقت تک نہیں اترے گا جب تک نقالی اورغلامی کا مزاج ختم نہ ہوجائے۔