ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پہلے سے کہیں زیادہ آج محسو س کی جاسکتی ہے:
یَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ، یُسَمُّوْنَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا۔( نسائی/۵۶۶۱)
میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے، لیکن اس کوشراب کانام نہیں (بلکہ کوئی اورنام) دیں گے۔
معاشرے میں نشے کی لعنت عام ہونے کے اسباب و محرکات کیا ہیں ؟ ذیل میں ان سے متعلق چند اہم امور کا جائزہ لیا جارہا ہے :
(۱) ایمانی جذبہ اور خوف خدا کی کمی
ہمارے سماج میں منشیات کی وباء عام ہونے کی سب پہلی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ایمانی جذبات کمزور اور سرد پڑگئے ہیں ، بے خوفی اورجرأت بڑھ گئی ہے، اللہ کا خوف رخصت ہورہا ہے، موت کی یاد سے غفلت عام ہے، آخرت کی فکر اور بارگاہ رب العزت میں حاضری اور جواب دہی کا استحضار باقی نہیں رہا ہے ، اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ گناہوں کی طرف لوگ سرپٹ دوڑے جارہے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ ان کی لگام ان کے نفس کے قبضے میں ہے، اللہ کی سنت یہ ہے کہ جب انسان دین و شریعت کی لگام اپنے اوپر سے ہٹا دیتا ہے، توپھر اللہ کی امان سے محروم ہوجاتا ہے اور اللہ کو پرواہ بھی نہیں ہوتی کہ وہ ہلاکت کے کس کھڈ میں جاگرا، قرآن میں فرمایا جارہا ہے:
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰہِ الصُمُّ الْبُکْمُ الَّذِیْنَ لاَ یَعْقِلُوْنَ، وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰہُ فِیْہِمْ خَیْرًا لَاسْمَعَہُمْ، وَلَوْأَسْمَعَہُمْ