ہے جہاں شراب علانیہ طور پر پلائی جاتی ہے اوراس کا دور چلتا ہے، اس ارشاد نبوی کی معنویت معاصر حالات میں ہرعام و خاص کے سامنے بہت نمایاں ہوکر آگئی ہے کہ فضائی سفر ہو یا زمینی ، تقریبات ہوں یا پروگرام، شراب اور اس کے متعلقات کی لعنت ہرطرف نظر آتی ہے۔
شراب گمراہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے
روایات میں وارد ہوا ہے کہ شب معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوپیالے لائے گئے،ایک شراب کا، دوسرا دودھ کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کا پیالہ لے لیا، اس پرحضرت جبریل نے فرمایا:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ہَدَاکَ لِلْفِطْرَۃِ، لَوْأَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ اُمَّتُکَ۔ (نسائی/۵۶۶۰)
اللہ کا شکر ہے کہ آپ نے فطرت کو اختیار کیا، اگر آپ شراب کا پیالہ لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔
اس سے واضح ہوتاہے کہ شراب خلاف فطرت چیز ہے، اور اس راستے سے گمراہی بہت جلد اپنی جگہ بناتی ہے۔
شراب کی عادت اپنے کو شیطان کا مستقل تابع و غلام بنالینا ہے
شراب و نشہ کی عادت انسان کو ہوش و خرد سے بیگانہ کردیتی ہے،اور انسان کو مکمل طور پر شیطان کے کنٹرول میں پہنچا دیتی ہے، ایسا شخص شیطان کا غلام و تابع بن کر ہر وہ