سماجی نقصانات
انسان جس معاشرہ میں رہتا ہے، اس کے مختلف افراد سے اس کے روابط ہوتے ہیں ، اور اسی لئے مختلف افراد کے حقوق اور ذمہ داریاں اس سے متعلق ہوتی ہیں ، اگر وہ صاحب اولادہے تو اولاد کی تعلیم،تربیت، پرورش، خوردونوش، لباس و مکان تمام ضروریات اس سے وابستہ ہوتی ہیں ، والدین حیات ہوں توان کی ذمہ داری اوران کے خرچ کا بار اس کے ذمہ ہوتا ہے، بڑا ہے توچھوٹے بھائی بہنوں کی تربیت اور نکا ح وغیرہ کے فرائض اس کوادا کرنے ہوتے ہیں ، شادی شدہ ہے تو بیوی کے حقوق ادا کرنے کی ذمہ داری اس کے اوپر ہوتی ہے، اب اگر ایسا انسان جس کے ذمہ بہت سے فرائض ، حقوق اور ذمہ داریاں ہوں ، نشے کی لعنت میں مبتلا ہوجائے، تو نہ وہ کسی صاحب حق کا حق ادا کرنے کی پوزیشن میں رہتا ہے اور نہ اپنی کسی ذمہ داری کی انجام دہی کا اسے کوئی شعور باقی رہ جاتا ہے۔
شراب ومنشیات کے رسیا افرادکی اپنی زندگی تو اجیرن ہوتی ہے، ان کاپورا خاندان اور گھرانہ عجیب بکھراؤ کا شکار ہوجاتا ہے، اولاد ضائع ہونے لگتی ہے، تربیت کا فقدان، تعلیم سے محرومی اور مالی بد حالی انہیں بگاڑ کی راہوں پر لے جاتی ہے، اور ایک آدمی کی بے راہ روی بہت سوں کے بگاڑ کا باعث بن جاتی ہے، بوڑھے والدین اپنی اولاد کے ضائع ہونے کے المیے کو دیکھ کر آہ سرد بھرنے اور سسکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ،سب سے زیادہ مظلوم حالت نشے بازوں کی بیویوں کی ہوتی ہے ،جوشوہر ہوتے ہوئے بھی بیواؤں سے زیادہ بدتر حال کو پہونچ جاتی ہیں ، نشہ بازوں کی بیویاں اور بچے عام طور پر جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنتے ہیں اور ناقابل بیان ذہنی اور دماغی تناؤ اور الجھن