اور یہ اشارہ بھی فرمایا دیاگیا ہے کہ اس کے بغیر گناہوں سے بچنا اور تقوی کی منزل تک پہنچنا دشوار ہوتا ہے، اسلاف کے مواعظ میں بھی صراحت ہے کہ:
مُجَالَسَۃُ أَہْلِ الصَّلاحِ تُوْرِثُ فِیْ الْقَلْبِ الصَّلاحَ۔(الاخوۃ:جاسم المہلہل/۳۸)
نیک افراد کی ہم نشینی دل میں نیکی کے جذبات پیدا کردیتی ہے۔
منشیات سمیت تمام برائیوں سے دور رہنے کا یہ کارگر نسخہ ہے کہ برے لوگوں کی ہم نشینی سے بالکل اجتناب کیا جائے اوراچھے ،دیندار اور نیک افراد کے ساتھ رفاقت رکھی جائے۔
بروں کے ساتھ ہم نشینی رکھنے والا اگر برائی میں خود مبتلا نہ ہو لیکن اپنے رفیقوں کی برائی پر خاموش تماشائی رہے تو وہ بھی مجرم قرار پاتا ہے، حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس کچھ ایسے لوگوں کو لایا گیاجن پر شراب نوشی کا الزام تھا، انہوں نے حکم دیاکہ ان کو سزا دی جائے، کسی نے عرض کیا کہ ان میں بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے خود تو شراب کو ہاتھ نہیں لگایا لیکن مجلس میں موجود تھے،اس پرحضرت عمر بن عبد العزیز نے فرمایا کہ پھر تو سزا کا آغاز ان ہی سے ہونا چاہئے اس لئے کہ انہوں نے قرآن کے اس حکم کو نظر انداز کردیا جس میں فرمایا گیا ہے کہ تم قرآن کے انکار و استہزاء کی مجلس میں مت شریک ہوورنہ تم انہیں کی صف میں شمار ہوگے۔(النساء/۱۴)
(۶) شراب نوشی کی سزا کی تنفیذ
جرم پر بندش لگانے کا ایک موثر اور مجرب طریقہ متعین شرعی سزا کی تنفیذ ہے، اسلام ایک طرف شراب نوشی کے دینی و دنیوی نقصانات بیان کرتا اور عند اللہ اس کی