دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والالہو اور پیپ پلاکر رہے گا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے :
اَلْخَمْرُ اُمُّ الْخَبَائِثِ، فَمَنْ شَرِبَہَا لَمْ تُقْبَلْ صَلا تُہُ اَرْبَعِیْنَ یَوْماً، فَإِنْ مَاتَ وَہِیَ فِیْ بَطْنِہِ مَاتَ مِیْتَۃً جَاہِلِیَّۃً۔ (کنزالعمال/۵:۱۳۸)
شراب تمام گناہوں کی جڑ ہے، جو اسے پیتا ہے اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں ، اگر وہ اس حال میں مرجاتا ہے کہ شراب اس کے پیٹ میں ہے، تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
دیگر آسمانی کتابوں کی وضاحت
قرآن کے علاوہ دیگر آسمانی کتابوں میں بھی شراب کی ممانعت کا ذکر واضح الفاظ میں ملتا ہے،بائبل میں کئی فقروں میں یہ ہدایت موجود ہے ،عہد نامۂ عتیق کی کتاب امثال میں ذکر ہوا ہے کہ:
شراب ایک فریبی مشروب ہے،بلانوشی غضبناک ہے، جو بھی اس کے فریب میں آتا ہے ، یہ اسے دیوانہ کردیتی ہے۔
عہدنامۂ جدید میں تاکیدکی گئی ہے:
اور شراب میں دھت مت رہو۔ (اسلام پر چالیس اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب:ڈاکٹر ذاکر نائک:۹۹)
اگر چہ قرآن سے ماقبل کی شریعتوں میں بہت کچھ تحریف ہوئی ہے ، شراب کی حرمت کو بھی اکثر مقامات سے مٹا دیا گیا ہے، مگر توریت میں شراب کی حرمت کو بیان