(۴) بے کاری اور بے روزگاری کے خاتمے کی کوشش
مثبت، صالح، اور مفید مشاغل میں مشغولیت انسان کو گناہوں کے راستے سے روکتی ہے، انسان بالکل خالی ہو اور کوئی صالح مشغلہ نہ رکھتا ہو تو بسا اوقات نفس و شیطان کے مکائد اور وساوس اسے منشیات اور دیگر جرائم کی راہ پر لے جاتے ہیں ، اس لئے حتی الامکان صالح مشاغل میں مشغول رہنے کی کوشش ہونی چاہئے۔
اسی طرح بے روزگاری اور پھر اس کی وجہ سے آنے والے افلاس کی صورت حال انسان سے وہ سب کچھ کرا سکتی ہے جو نہیں کرنا چاہئے، مایوسی اور اضطراب کی کیفیات انسان کو منشیات کا عادی بھی بنادیتی ہیں ، اس لئے سماج سے بے روزگاری کے خاتمے کی مہم میں سب کا حصہ ہونا چاہئے، کسی بے روزگار کو روزگار فراہم کرنا یا اس ضمن میں تعاون کردینا اسوہ ٔ نبوی ہے اور اعلیٰ درجہ کا عمل خیر ہے،اور گناہوں سے بچانے کا بابرکت کام بھی ہے، دنیا میں رائج الوقت معاشی نظام تجربات کے بعد ناکام ثابت ہوچکے ہیں ، معاشی ناہمواریوں اورغربت و بے روزگاری کا خاتمہ اگر کسی نظام کے ذریعہ ہوسکتاہے تو وہ اسلام کا برکت اور عدل و مواسات پر مبنی معاشی نظام ہے، سماج کے ذمہ داران کو اس حوالے سے بھی حتی المقدور اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
(۵) بری صحبت سے گریز اوراچھی صحبت کا التزام
انسان کو خیر و طاعت کے راستے پر اچھی صحبت ہی گامزن رکھتی ہے، نیک افراد کی صحبت میں انسان کے دل و نگاہ سب ہوشیار رہتے ہیں ، غفلت حملہ آور نہیں ہوتی، قرآن میں تمام اہل ایمان کو سچے اور نیک بندوں کے ساتھ رہنے کا صریح حکم بھی دیاگیا ہے،