قرآنی صراحت
تمام میڈیکل تحقیقات شراب اور دیگر منشیات کے ضررر ساں اور ہول ناک نتائج و اثرات پر متفق ہوچکی ہیں ، سماج میں آدھے سے زیادہ جرائم شراب کے استعمال کے نتیجے میں ہوتے ہیں ، اسی لئے اسلام نے جو بہ ہمہ وجوہ فطرت سلیمہ سے ہم آہنگ ہے، شراب پر سخت بندش لگائی ہے، اس وقت کا عرب معاشرہ شراب نوشی میں آخری حد تک غرق تھا،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت متعدد صحابہ ابتداء سے ہی شراب اور نشہ سے بے انتہا نفور تھے، مدینہ آنے کے بعد کچھ حضرات صحابہ(جن میں حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت معاذ بن جبلؓ سرفہرست ہیں ) کو شراب کے مفاسد اور مضرات کا شدت سے احساس ہوا ، یہ حضرات خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
شراب انسان کی عقل بھی خراب کرتی ہے اور مال بھی برباد کرتی ہے، اس بارے میں شریعت کا کیاحکم ہے؟ (معارف القرآن:۱/۴۶۶)
چنانچہ اس کے بعد قرآن کریم نے بتدریج کئی مرحلوں میں شراب کو حرام قطعی قرار دیا۔
پہلے مرحلے میں شراب و نشہ کو اشارۃً خراب اور قبیح چیز(رزق غیر حسن) بتایا گیا، قرآن میں فرمایا گیا:
وَمِنْ ثَمَرَاتِ النَّخِیْلِ وَ الْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْہُ سَکَراً وَ رِزْقاً حَسَناً، اِنَّ فِیْ ذَالِکَ لآیَۃً لِقَوْمٍ یَعْقِلُوْنَ۔(النحل /۶۷)