مجھے دوا کے لئے شراب کی ضرورت پڑتی ہے،اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنَّہُ لَیْسَ بِدَوَائٍ، لَکِنَّہُ دَائٌ۔(مسلم/۱۹۸۴)
شراب دوا نہیں ، بلکہ سب سے خطرناک مرض ہے۔
ان نقصانات کے ساتھ قرآنی بیان کے مطابق اللہ کے ذکر اور نماز سے غفلت پیدا ہونا بھی منشیات کا منحوس اثر ہوتا ہے اور ان کے نتیجے میں ہرخیر سے محرومی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔
حاصل
مذکورہ تفصیلات سے بہ خوبی واضح ہوا کہ شراب ومنشیات کی لعنت:
(۱) دین و مذہب سے بے گانہ کردیتی ہے، اوردین کو بے حدنقصان پہونچاتی ہے۔
(۲) اخلاق و کردار کو بگاڑ دیتی ہے۔
(۳) عقل و شعور سے بے گانہ کردیتی ہے۔
(۴) جسم و صحت و قوت کوناقابل تلافی ضرر پہونچاتی ہے۔
(۵)اولاد کی صحیح تربیت سے محروم اور بگاڑ کی راہوں کا مسافر بناتی ہے۔
(۶) انسان کی کرامت و عظمت کی ردا کو تار تار کردیتی ہے۔
(۷) انسان کو شیطان کا آلۂ کار بناکر اللہ کی رحمت سے دور کردیتی ہے۔
(۸)انسان کو ذلت و رسوائی کے مہیب غار میں دھکیل دیتی ہے۔
(۹) مالی اعتبار سے انسان کومفلوک الحال بنادیتی ہے۔
(۱۰) خاندانی نظام کوبکھیر دیتی ہے۔