ہضم ہوجاتی ہے، اس پر انہوں نے فرمایا :
اَمَا اِنَّہُ یَہْضِمُ مِنْ دِیْنِکَ وَ عَقْلِکَ اَکْثَرَ۔(المستطرف/۴۷۰)
یہ لت دین اور عقل کو پوری طرح ہضم(ختم) کردیتی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم سے پوچھا گیا:
مَالَکَ لَا تَشْرَبُ الْخَمْرَ؟
آپ شراب کیوں نہیں پیتے؟
انہوں نے جواب دیا:
لَا اَشْرَبُ مَا یَشْرَبُ عَقْلِیْ۔
میں ایسی چیز نہیں پیتا جو میری عقل کو پی جائے۔(الخمر وسائر المسکرات:احمد بن حجر:۳۰)
حضرت جعفر بن ابی طالبؓ سے یہی سوال کیا گیا کہ جاہلیت میں شراب عام تھی، آپ نے اسی وقت شراب اپنے لئے حرام کیوں کر لی تھی؟ فرمایا:
لِانِّی رَأَیْتُ الْکَمَلَۃَ یَزِیْدُوْنَ فِیْ عُقُوْلِہِمْ، وَشَارِبُ الْخَمْرِ یَسْعَی فِیْ زَوَالِ عَقْلِہِ، فَتَرَکْتُہَا لِذَالِکَ۔(ایضاً)
میں نے اہل کمال کو دیکھا کہ وہ اپنی عقلوں میں اضافہ کی کوشش کرتے ہیں ، جب کہ شراب نوش خود اپنی عقل ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے، بس اسی لئے میں نے شراب چھوڑ دی۔
روایات میں آتاہے کہ ایک صاحب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ