ہے، ٹریفک حادثات بھی دوسرے درجے میں اس کا سبب ہیں ، لیکن سروے کیا جائے تو آدھے سے زائد ٹریفک حادثات بھی نشہ باز ڈرائیوروں کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔
منشیات کی لعنت انتہائی پیچیدہ نفسیاتی امراض کا ذریعہ بھی بنتی ہے، اور یہ امراض نشہ باز کے ساتھ اس کے اہل خانہ( بیوی، بچوں ) کی زندگی اجیرن کردیتے ہیں ، بلکہ مشاہدے میں یہ بات آتی ہے کہ شراب کے یہ مضر اثرات متعدی ہوکر شرابی کی نسل تک پہونچتے ہیں ، اور ایسے افراد کی اولاد خصوصاً شراب و نشے کی عادی خواتین کی اولاد اکثر اسی راہ پر چل پڑتی ہے، اوران امراض کا نشانہ بنتی ہے، اسی لئے شریعت نے صاف اور دو ٹوک الفاظ میں طے کردیا ہے:
کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ عَلَیٰ کُلِّ مُوْمِنٍ۔(ابن ماجہ/۳۳۸۹)
ہر صاحب ایمان کے لئے ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
اور:
کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ فَہُوْ حَرَامٌ۔(ایضاً/۳۳۸۶)
ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔
نیز:
مَاأَسْکَرَ کَثِیْرُہُ فَقَلِیْلُہُ حَرَامٌ۔ (ایضاً/۳۳۹۳)
نشہ آور چیز کی زیادہ اور کم ہر مقدار حرام ہے۔
حضرت ام سلمہ کا بیان ہے:
نَہَیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ وَ مُفْتِرٍ۔ (ابوداؤد/۳۶۸۶)