حرکت کرتا ہے جو اسے تباہ و برباد کرڈالے، ایک حدیث میں اس حقیقت کو انتہائی صریح الفاظ و انداز میں یوں بیان کیا گیا ہے:
لا یَزَالُ الْعَبْدُ فِیْ فُسْحَۃٍ مِنْ دِیْنِہِ مَالَمْ یَشْرَبِ الْخَمْرَ، فَاِذَا شَرِبَہَا خَرَقَ اللّٰہُ عَنْہُ سِتْرَہُ، وَکَانَ الشَّیْطَانُ وَلِیَّہُ وَ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ وَ رِجْلَہُ، یَسُوْقُہُ اِلَی کُلِّ شَرٍّ، وَیَصْرِفُہُ عَنْ کُلِّ خَیْرٍ۔ (کنز العمال:۵/۱۳۷ بحوالہ طبرانی بروایت حضرت قتادہ بن عیاش)
بندہ جب تک شراب نہیں پیتا ،دین کے پردے اور لباس میں رہتا ہے، پھر جب وہ شراب پی لیتا ہے تو اللہ اس کا پردہ چاک کردیتا ہے،پھر شیطان اس کا دوست ہی نہیں ، بلکہ اس کا کان، اس کی آنکھ، اس کا پیر بن جاتا ہے،اسے ہر شر کی طرف سے کھینچ کر لے جاتا ہے اور اسے ہر خیر سے روک دیتا ہے۔
حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ابلیس کایہ کہنا ہے :
اِذَا سَکِرَ اَحَدُہُمْ اَخَذْنَا بِخِزَامَتِہِ، قُدْنَاہُ حَیْثُ شِئْنَا، وَعَمِلَ لَنَا بِمَا اَحْبَبْنَا۔
کچھ چیزوں میں آدم کی اولاد نے مجھے ضرور عاجز وناکام بنادیا ہے، ا ن میں میرا بس نہیں چل پاتا، لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں ،جن میں وہ مجھے بے بس و ناکام نہیں کرسکتے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی نشہ میں ہوتا ہے، بے بس ہوجاتا ہے، مکمل ہمارے قبضہ میں آجاتا ہے، ہم اس کی نکیل پکڑتے ہیں ، اور جہاں