شراب کی نفرت دلوں میں بٹھانے کے لئے ابتدائی دور میں ان برتنوں کا استعمال بھی ممنوع قرار دے دیاگیا جن میں شرا ب پی جاتی تھی،روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے مشکیزے اور مٹکے میدان بقیع میں جمع کرائے، اور صحابہ کی موجودگی میں ان کی طرف اشارہ فرماکر شراب کی حرمت کا اعلان بھی کیا اور شراب میں کسی بھی طرح کا تعاون کرنے والے کوملعون بھی بتایا، پھر چھری منگوائی اور تمام مشکیں پھاڑ ڈالیں اور تمام مٹکے توڑ ڈالے۔(ابن کثیر:المائدہ)
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کی مکمل حرمت اور اس کے تئیں مکمل نفرت کا اعلان و اظہار فرمادیا،حضرت عائشہؓ کے اقوال میں یہ بھی منقول ہے کہ وہ خواتین کو کنگھی اور زیب و زینت اختیار کرنے کے عمل میں شراب و نشہ کی چیزیں کسی بھی انداز میں استعمال کرنے سے سختی سے منع فرماتی تھیں ۔( شعب الایمان:بیہقی:باب فی المطاعم والمشارب:۵/۱۸)
بلکہ روایات میں یہاں تک آیا ہے:
مَنْ کَانَ یَؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ، فَلاَ یَقْعُدَنَّ عَلَی مَائِدَۃٍ یُدَارُعَلَیْہَا الْخَمْرُ۔ (مسند احمد:۱/۱۲۵)
جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو و ہ ہرگز ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کادور چل رہا ہو۔
اس حدیث پاک پر غور فرمایا جائے کہ زبان نبوت سے کس طرح شراب کے تعلق سے نفرت اور کراہیت کی تخم ریزی اہل ایمان کے ذھنوں میں کی جارہی ہے، اور ایسے ہوٹلوں ، مقامات ، پروگراموں اور تقریبات میں حصہ لینے پر بندش لگائی جارہی