فَخَیَّرَبَیْنَ أَنْ یَشْرَبَ الْخَمْرَ اَوْیَقْتُلَ نَفْساً اَوْیَزْنِیَ اَوْ یَاْکُلَ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ اَوْ یَقْتُلُوْہُ فَاخْتَارَ الْخَمْرَ، وَاِنَّہُ لَمَّا شَرِبَہَا لَمْ یَمْتَنِعْ مِنْ شَئٍی اَرَادَ مِنْہُ۔
بنی اسرائیل کے ایک بادشاہ نے ایک آدمی کو گرفتار کیا اور اسے اختیار دیا کہ یاتوشراب پیو، یا فلاں کو قتل کردو، یا زنا کا ارتکاب کرو، یا خنزیر کا گوشت کھاؤ، ورنہ تمہیں قتل کردیا جائے گا، اس آدمی نے شراب پینا پسند کیا ، پھر جب شراب پی چکا تو نشے کی بد مستی نے اس سے بقیہ جرائم(قتل، زنا، خنزیر خوری) سب کرالئے۔(الخمر رجس: نبیل محمود/۱۵)
حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ شراب سے مجھ کو اتنی نفرت ہے کہ اگر کسی تالاب میں شراب کا ایک قطرہ ڈال دیا جائے ، پھر اس کے پانی سے گارا بنایا جائے، اور اس گارے سے مسجد بنائی جائے تو میں اس مسجد میں نماز نہیں پڑھوں گا، اگر کسی کنویں میں شراب کا ایک قطرہ ڈال دیا جائے، پھر ا س کنویں پر مینا ربنادیا جائے تو میں اس پر چڑھ کر اذان نہیں دوں گا۔(ایضاً)
حضرت عمر فاروقؓکے دور خلافت میں بنی ثقیف کے ایک شخص ’’ رویشد‘‘ نامی کی دوکان اس بنیاد پر جلا دی گئی کہ وہ خفیہ طور پر شراب بیچتا تھا، ایک دوسرے موقع پرایک پورا گاؤں حضرت عمر ؓکے حکم سے اس لئے جلا دیا گیاکہ وہاں خفیہ طریقے سے شراب کی کشید اور فروخت کاکاروبار جاری تھا۔(تفہیم القرآن:۱/۵۰۳)
روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ جو لوگ منع کرنے کے باوجود شراب سے باز نہیں آتے،ان سے جنگ کی جائے،وہ اسی قابل ہیں ۔ (ابوداؤد:الاشربۃ:باب شرب الخمر)