قتل کیا اور زنا بھی کیا، شراب کی عادت انسان کو اسی طرح رسوا کرتی ہے اور بسا اوقات ایمان سے بھی محروم کردیتی ہے۔
معلوم ہوا کہ شراب اور نشے کی لعنت بدکاری کا زینہ ہے، موجودہ دور میں حرام کاری اور بے راہ روی کا ایک مؤثر ذریعہ شراب نوشی اور نشہ آور چیزوں کے استعمال کا بڑھتا ہوا رجحان ہے، شراب نوشی ایک متعدی جرم ہے، یہ دوسرے بے شمار جرائم کا سبب بنتی ہے، یہ انسان کی عائلی زندگی کو ملیا میٹ کرڈالنے والی چیز بھی ہے، شراب کے رسیا افراد کی ازدواجی زندگی جہنم بن جاتی ہے، ایسے لوگ خود بھی جنسی بے راہ روی میں مبتلا ہوتے ہیں ، بسا اوقات ان کے اہل و عیال بھی اسی راہ پر چل پڑتے ہیں اسی لئے شریعت نے اسے ام الخبائث( تمام برائیوں کی جڑ اور اصل) قرار دیا ہے، ایک حدیث میں الفاظ ہیں :
اَلْخَمْرُ اُمُّ الْفَوَاحِشِ وَأَکْبَرُ الْکَبَائِرِ، وَمَنْ شَرِبَہَا وَقَعَ عَلَی أُمِّہِ وَخَالَتِہِ وَ عَمَّتِہِ۔(کنزالعمال/۵:۱۳۸)
شراب تمام بے حیائیوں کی اصل اور بڑے گناہوں میں بدترین گنا ہ ہے، اور جس نے اسے پیا، ممکن ہے کہ وہ اپنی ماں ، خالہ اور چچی کے ساتھ بری حرکت کر بیٹھے۔
حضرت قیس بن عاصم کے واقعات میں آتا ہے کہ ایک رات نشے میں بدمست ہوئے ، اور اپنی بیٹی یا بہن کی طرف برے ارادے سے بڑھے، بہن نے یا بیٹی نے بھاگ کر کسی طرح آبرو بچائی، صبح ہوئی تو انہیں لعن طعن کیا گیا کہ تم بہن اور بیٹی کی آبرو پر حملہ آور ہوتے ہو، تمہیں شرم نہیں آتی، انہوں نے لاعلمی ظاہر کی کہ مجھے تو کچھ پتہ ہی