Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

53 - 66
مستحبات ہیں اور ان کی تفصیل و تشریح بھی شریعت ِمحمدیہ میں وادر ہوئی ہے۔ یہ وہ آداب ہیں جن کا برتنا مخلوق کے لیے باعث ِراحت و رحمت ہے۔
 خلاصہ یہ کہ لفظ اَدب کی جامعیت حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کو شامل ہے ،یہ جو حضور اقدس  ۖ  نے فرمایا کہ اچھے اَدب سے بڑھ کر کسی باپ نے اپنے بچہ کو کوئی بخشش نہیں دی، اس میں پورے دین کی تعلیم آجاتی ہے کیونکہ دین اسلام اچھے اَدب کی مکمل تشریح ہے۔ بہت سے لوگ لفظ اَدب کے معروف معنی لے کر اِس کا رواجی مطلب لے لیتے ہیں اور اُنہوں نے اُٹھنے بیٹھنے کے طریقوں تک ہی اَدب کا انحصار سمجھ رکھا ہے۔ 
 حدیث میں یہ جو فرمایا کہ انسان اپنے بچہ کو اَدب سکھائے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ ایک صاع غلہ وغیرہ صدقہ کرے۔ اس میں ایک اہم بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے وہ یہ کہ صدقہ خیرات اگرچہ  فی نفسہ بہت بڑی عبادت ہے (اگر اللہ کی رضا کے لیے ہو) لیکن اِس کا مرتبہ اپنی اولاد کی اصلاح پر توجہ دینے سے زیادہ نہیں ہے، بہت سے لوگوں کو اللہ جل شانہ نے مال دیا ہے اُس میں سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور اولاد کی طرف سے پوری غفلت برتتے ہیں، مسکین آرہے ہیں گھر پر کھارہے ہیں غریبوں کی روٹی بندھی ہوئی ہے مدرسہ اور مسجدوں میں چندہ جارہا ہے لیکن اولاد بے اَدب، بد اخلاق، بے دین بلکہ بد دین بنتی چلی جارہی ہے،صدقہ و خیرات کرنے پر خوش ہیں اور خوش ہونا بھی چاہیے لیکن اِس سے بڑھ کر عمل جو ہے جس کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے وہ اپنی اولاد کو ادب سکھانا ہے یعنی اللہ کے راستہ پر ڈالنا ہے اس کے لیے فکر مند ہونا لازمی اَمر ہے، اس غفلت سے نسلیں کی نسلیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ 
ماں باپ کا فریضہ ہے کہ بچوں کو دین سکھائیں اور دین کو سب سے زیادہ اہمیت دیں کیونکہ دین ہی آخرت کی ہمیشہ والی زندگی میں کام آنے والا ہے، بہت سے لوگ بچوں سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں مگر اُن کی یہ محبت صرف دُنیاوی آرام و راحت تک محدود رہتی ہے، اُن کی اصل ضرورت یعنی آخرت کی نجات اور موت کے بعد کے آرام و راحت کی طرف توجہ نہیں کرتے، حلال مال سے حلال طریقے پر  کھلانا پلانا اور پہنانا اچھی بات ہے لیکن انسان کی سب سے بڑی ضرورت آخرت کا آرام اور سکون ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter