ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
مسجد بنانے سے پہلے علماء کرام سے مشورہ کرنا ضروری ہے جو وہاں کے ہر قسم کے حالات دیکھ کر مشورہ دیں گے ، اس موضوع کے متعلق آگے بھی چند باتیں آئیں گی۔صدقاتِ جاریہ : (٢) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہ عِلْمًا عَلَّمَہُ وَنَشَرَہ وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہ اَوْ مُصْحَفًا وَرَّثَہ اَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ اَوْ بَیْتًا لِِابْنِ السَّبِیْلِ بَنَاہُ اَوْ نَھْرًا اَجَرَاہُ اَوْ صَدَقَةً اَخْرَجَھَا مِنْ مَّالِہ فِیْ صِحَّتِہ وَحَیَاتِہ تَلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہ۔ ١ ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ۖ نے فرمایا مومن کو جن اعمال اور نیکیوں کا ثواب اُس کے مرنے کے بعد پہنچتا ہے اُن میں سے ایک تو علم ہے جس کو اُس نے سیکھا اور سکھایا اور پھیلایا، دوسرے نیک اولاد ہے جس کو اِس دنیا میں چھوڑا ،تیسرے قرآنِ کریم ہے جسے ورثہ میں چھوڑا اپنے وارثوں کے لیے چھوڑا ،چوتھے وہ مسجد ہے جس کو اپنی زندگی میں بنادیا ہو، پانچویں مسافر خانہ ہے جس کو تعمیر کیا ہو، چھٹے نہر ہے جسے جاری کرایا ہو یا بنوایا ہو اور ساتویں وہ خیرات ہے جس کو اُس نے اپنی تندرستی اور زندگی میں اپنے مال سے نکالا ہو، ان تمام چیزوں کا ثواب اُس کے مرنے کے بعد پہنچتا رہتا ہے۔'' جب آدمی نے خلوصِ نیت سے اللہ کے لیے مسجد بنائی تو اُس نے اپنے لیے ایسا صدقہ جاریہ بنا لیا کہ جب تک اِس دنیا میں مسجدیں قائم ہیں اُس کو ثواب ملتا رہے گا مسجد چونکہ اللہ کے ذکر کے لیے ہوتی ہے اس لیے اُس میں نمازیں ہوں گی،قرآن شریف کی تلاوت ہوگی،اللہ کا ذکر ہوگا، لوگ اعتکاف کریں گے ،دین پھیلے گا، اللہ ان سب اعمالِ خیر کے بدلے اُس کو ثواب دیتا رہے گا۔ ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب العلم رقم الحدیث ٢٥٤