ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
ترقی ہونی چاہیے ورنہ انسان انسان نہ رہیں گے جنگل کے وحشی بن جائیں گے، انسانیت یہ ہے کہ ہر بات میں سنجیدگی ہو، ادب ہو، واجب الاحترام کا احترام ہو، خدا کا خوف دل میں ہو۔ نوجوانوں میں جذبۂ ترقی بہت مبارک ہے ترقی کا جذبہ نہ ہو تو دنیا کی رونق ختم ہوجائے، لیکن اگر ترقی کا مقصد تعمیر ہے تو اعتدال اور سنجیدگی ضروری ہے، اگر نوجوانوں کا جذبۂ ترقی نظم و ضبط ادب اور اخلاق کا متحمل نہیں ہے تو وہ تعمیر کی بنیاد نہیں رکھ رہے بلکہ بربادی، تباہی، پستی اور ذلت و خواری کی رسیاں پکڑ کر اپنی طرف کھینچ رہے ہیں اور مستقبل کوتاریک کر رہے ہیں۔(د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : صالح جمہوریت وہی ہے جس کی پیشانی انسانیت اور شرافت کے جھومر سے آراستہ ہو، جمہوریہ کی تشکیل اور تعمیر جمہور سے ہوتی ہے جمہورہی اس کا آب و گل ہیں اور جمہور ہی اس کا قوام ہوتے ہیں تو اس کی اصلاح و ترقی کسی ایک فرد یا چند افراد کی جدو جہد سے نہیں ہوسکتی ، پورے جمہور ورنہ جمہور کی غالب اکثریت میں قوتِ عمل ضروری ہے۔ اگر آپ ملک و ملت کے خیر خواہ ہیں آپ انسانیت اور شرافت کے آرزو مند ہیں آپ اگر امن اور اطمینان کی فضا دیکھنا چاہتے ہیں تو خود آپ میں بھی عمل کی قوت اور قربانی کا جذبہ ضروری ہے۔ بلا شبہ قوم کے تمام افراد یکساں نہیں ہوسکتے بہت سے وہ بھی ہوتے ہیں جو انسانیت شرافت اخلاق اور دیانت کے الفاظ کو بے معنی سمجھتے ہیں وہ اپنی اغراض اور اپنے مفادات ہی کو سب سے بڑی شرافت اور اعلیٰ ترین دیانت سمجھتے ہیں ایسے ہی افراد اگر اجتماعی صورت اختیار کر لیتے ہیں تو ایک باغی جماعت اپنا پرچم لہرانے لگتی ہے، اُس وقت آپ کی خاموشی حرام ہے امن پسندی کے بہانے آپ کا بے حس و حرکت رہنا امن پسندی نہیں ہے بلکہ بزدلی ہے ،آپ کا فرض ہے کہ آپ کمر باندھ کر اُٹھیں اور اس باغی اور غلط کار جماعت کے ہاتھ سے جھنڈا چھین لیں۔ اگر یہ باغی جماعت اصلاح نہیں قبول کرتی تو آپ تادیبی کار روائی کریں ضرورت پیش آئے تو آپ قوت سے کام لیں جس طرح سے وہ غلط کار اکٹھے