ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
اور اسی دوران موت آگئی تو کیا ہوگالہٰذا اسے اپنے خدام کے ذریعہ مدینہ کے فقراء و مساکین اور بیوہ عورتوں کو رات بھر تقسیم کراتے رہے تاآنکہ صبح ہوتے ہوئے ان میں سے ایک درہم بھی باقی نہ بچا۔ ١ (١٠) زیاد بن جریر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ نے ایک ہی مجلس میں ایک لاکھ درہم تقسیم فرمادیے جبکہ آپ کی سادگی کا عالم یہ تھا کہ اپنی چادر کا کنارہ خود ہی سی لیا کرتے تھے۔ ٢حضرت عائشہ کی سخاوت : (١١) ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنی خالہ محترمہ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں دو تھیلیوں میں بھر کر اَسی ہزار درہم روانہ فرمائے، حضرت عائشہ اُس دن روزہ سے تھیں مگر صبح سے طبق میں دراہم رکھ کر فقراء اور محتاجین کو تقسیم کرنے تشریف فرما ہوئیں اور شام تک ساری رقم تقسیم فرمادی اور ایک درہم بھی باقی نہیں رہا، شام کو خادمہ افطار کے لیے حسب ِ معمول روٹی اور تیل لائی اور عرض کیا کہ اماں جان ! اگر آپ اس مال میں سے ایک درہم بچا کر اس کا گوشت منگا لیتیں تو آج اسی سے افطار کر لیا جاتا، حضرت عائشہ نے فرمایا : اگر تم پہلے سے یاد دلاتیں تو میں تمہاری خواہش پوری کر دیتی۔ ٣حضرت سعید بن زید کی سخاوت : (١٢) حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص نے آکر اللہ واسطے سوال کیا تو حضرت سعید نے اپنے غلام سے کہا کہ اسے پانچ سو دے دو، غلام نے پوچھا کہ حضرت ! دینار دُوں یا درہم ؟ حضرت سعید نے فرمایا کہ میرا ارادہ اصل میں درہم دینے کا تھا مگر جب تم نے سائل کے سامنے دینار کا ذکر کر دیا تو اب پانچ سو دینار ہی دے دو۔ یہ سن کر سائل رونے لگا حضرت سعید نے پوچھا کیوں روتے ہو ؟ اُس نے عرض کیا کہ میرے آقا ! میں یہ سوچ رہا ہوں کہ آپ جیسے فضل و کرم والے کو زمین اپنے اندر کیسے سموئے گی۔ ٤ ------------------------------١ الترغیب والترہیب ص ٨٨ ٢ الترغیب و الترہیب ص ٨٩ ٣ ایضًا ص ٨٨ ٤ ایضًا ص ٨٩