Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

41 - 66
(١)  علم سیکھنا اور سکھانا  : 
 اس کی فضیلت اور بھی بہت سی احادیث میں آئی ہیں حضرت معاذ بن جبل کی روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا کہ دین کا علم حاصل کرو، علم سیکھنا خدا سے ڈرنے کا موجب ہے، علم حاصل کرنا عبادت ہے، ایسے شخص کو علم سکھانا جو نہ جانتا ہو صدقہ کا ثواب رکھتا ہے، ضرورت کے موقع پر علم کا خرچ کرنا ثواب ہے، علم سے حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے، علم جنت والوں اور نیک لوگوں کے راستے کا نشان ہے، تنہائی میں علم ساتھی ہوتا ہے، غربت میں دوست، راحت یامصیبت دونوں حالتوں میں علم راہبری کرتا ہے، دشمنوں کے مقابلہ کے لیے مضبوط ہتھیار ہے، علم کی بدولت اللہ تعالیٰ پسماندہ قوموں کو بلند کرتا ہے ان کو رہبرا اور مقتدا بنادیتا ہے لوگ اُن کا اتباع کرنے لگتے ہیں، علم والوں کے لیے دنیا کی ہر خشک وتر یہاں تک کہ دریاؤں کی مچھلیاں، کیڑے، مکوڑے، جنگل کے درندے بھی استغفار کرتے ہیں علم دلوں کو جہالت کی موت سے نکال کر عزت کی زندگی بخشتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں اس کا کچھ بیان آگے بھی آرہا ہے یہاں اتنی بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس حدیث میں اور اس کے علاوہ جتنی حدیثوں میں علم کی ترغیب آئی ہے اُس سے مراد ایسا علم ہے جس سے کسی قسم کا دینی نفع ہو اور جس علم سے دین کو نقصان پہنچے ایسا علم تو نہ سیکھنا ہی بہتر ہے۔ 
اس حدیث میں آیا ہے کہ علم سیکھ کر سکھا دینے کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے تو یہ صاف سی بات ہے آپ نے علم سیکھا اور دوسرے کو سکھایا اُس نے تیسرے کو سکھایا، اسی طرح سلسلہ جاری ہو گیا سارے محدثین و مفسرین اور فقہا اور علم ِدین کے سیکھنے سکھانے والوں کو ثواب ابھی تک پہنچ  رہا ہے اور پہنچتا رہے گا۔ 
(٢)  نیک اولاد  : 
جب آدمی کی اولاد نیک ہوگی تو وہ نہ صرف اپنے والدین کے لیے استغفار کرے گی ثواب پہنچائے گی بلکہ چونکہ آپ نے اس کی دینی تربیت کی ہے اس لیے وہ جو بھی نیک کام کرے گی حق تعالیٰ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter