ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
(١) علم سیکھنا اور سکھانا : اس کی فضیلت اور بھی بہت سی احادیث میں آئی ہیں حضرت معاذ بن جبل کی روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ دین کا علم حاصل کرو، علم سیکھنا خدا سے ڈرنے کا موجب ہے، علم حاصل کرنا عبادت ہے، ایسے شخص کو علم سکھانا جو نہ جانتا ہو صدقہ کا ثواب رکھتا ہے، ضرورت کے موقع پر علم کا خرچ کرنا ثواب ہے، علم سے حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے، علم جنت والوں اور نیک لوگوں کے راستے کا نشان ہے، تنہائی میں علم ساتھی ہوتا ہے، غربت میں دوست، راحت یامصیبت دونوں حالتوں میں علم راہبری کرتا ہے، دشمنوں کے مقابلہ کے لیے مضبوط ہتھیار ہے، علم کی بدولت اللہ تعالیٰ پسماندہ قوموں کو بلند کرتا ہے ان کو رہبرا اور مقتدا بنادیتا ہے لوگ اُن کا اتباع کرنے لگتے ہیں، علم والوں کے لیے دنیا کی ہر خشک وتر یہاں تک کہ دریاؤں کی مچھلیاں، کیڑے، مکوڑے، جنگل کے درندے بھی استغفار کرتے ہیں علم دلوں کو جہالت کی موت سے نکال کر عزت کی زندگی بخشتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں اس کا کچھ بیان آگے بھی آرہا ہے یہاں اتنی بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس حدیث میں اور اس کے علاوہ جتنی حدیثوں میں علم کی ترغیب آئی ہے اُس سے مراد ایسا علم ہے جس سے کسی قسم کا دینی نفع ہو اور جس علم سے دین کو نقصان پہنچے ایسا علم تو نہ سیکھنا ہی بہتر ہے۔ اس حدیث میں آیا ہے کہ علم سیکھ کر سکھا دینے کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے تو یہ صاف سی بات ہے آپ نے علم سیکھا اور دوسرے کو سکھایا اُس نے تیسرے کو سکھایا، اسی طرح سلسلہ جاری ہو گیا سارے محدثین و مفسرین اور فقہا اور علم ِدین کے سیکھنے سکھانے والوں کو ثواب ابھی تک پہنچ رہا ہے اور پہنچتا رہے گا۔(٢) نیک اولاد : جب آدمی کی اولاد نیک ہوگی تو وہ نہ صرف اپنے والدین کے لیے استغفار کرے گی ثواب پہنچائے گی بلکہ چونکہ آپ نے اس کی دینی تربیت کی ہے اس لیے وہ جو بھی نیک کام کرے گی حق تعالیٰ