Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

57 - 66
پاس آئے اور درخواست کی کہ امیر المومنین ! جتنے درہم میں آپ نے یہ غلہ شام سے خریدا ہے اُسی کے برابر نفع دے کر ہم خریدنے کو تیار ہیں، حضرت عثمان نے جواب دیا کہ اِس سے زیادہ قیمت لگ چکی ہے تو تاجروںنے کہا اچھا دو گنے نفع پر دیجئے ،حضرت نے پھر جواب دیا کہ اس سے بھی زیادہ کا بھاؤ لگ  چکا ہے، تاجر بھی نفع بڑھاتے رہے تا آنکہ پانچ گنے تک نفع پر آ گئے اور حضرت عثمان پھر بھی تیار نہ ہوئے اور یہی فرماتے رہے کہ اِس کی زیادہ قیمت لگ چکی ہے، یہ سن کر تاجروں نے کہا کہ آخرکس نے آپ سے زیادہ قیمت لگادی مدینہ کے تاجر تو ہم ہی ہیں، حضرت عثمان نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دس گنا عطا کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے تو کیا تم لوگ اتنا یا اس سے زیادہ دینے پر راضی ہو  ؟  تاجروں نے انکار کردیا پھر حضرت عثمان نے اعلان کیا کہ اے لوگو  !  میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ یہ سارا غلہ مدینہ کے فقرا اور مساکین پر صدقہ ہے اور وہ غلہ سب محتاجوں میں تقسیم فرمادیا۔  ١
حضرت علی کی سخاوت  : 
ابو جعفر کہتے ہیں کہ اگرچہ انتقال کے وقت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ درہم تک پہنچ گئی تھی لیکن شہادت کے دن ستر ہزار درہم قرض تھے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ  آخر اتنا زیادہ قرض آپ پر کیسے ہو گیا تو جواب ملا کہ بات یہ تھی کہ آپ کے وہ دوست احباب اور    رشتہ دار جن کا مالِ غنیمت میں باقاعدہ حصہ مقرر نہیں آپ کے پاس آکر سوال کرتے تو آپ انہیں مرحمت فرماتے جاتے تھے، آپ کی وفات کے بعد حضرت حسن  نے آپ کی جائیداد وغیرہ  بیچ کر قرض ادا کیا اور ہر سال حضرت علی کی طرف سے سو غلام آزاد فرمایا کرتے تھے حضرت حسن کے بعد سیّدنا حضرت حسین اس سنت کو زندہ رکھے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگئے پھر بعد میں یہ سنت جاری نہ رہ سکی  ٢
 حضرت طلحہ کی سخاوت  : 
(٩)  حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنی زمین حضرت عثمان کے ہاتھ سات لاکھ درہم میں بیچی، جب یہ رقم آپ کے پاس آئی تو آپ کو خیال ہوا کہ اگر یہ مال رات بھر رکھا رہا 
------------------------------
  ١   الترغیب والترہیب للیافعی  ص ٨٧     ٢   مکارم الاخلاق  ص ٢٧٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter