Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

34 - 66
پیٹ بھرا ہواسمجھا۔
(٤)  معدہ بھاری ہوگیا۔
(٥)  خواہشاتِ نفسانی زیادہ ہوگئیں۔
(٦)  یہ حالت ہوگی کہ مسلمان مسجدوں میں آرہے ہوں گے اور یہ بیت الخلا جارہا ہوگا اللہ کے بندے بیت اللہ کا چکر لگائیں گے اور یہ کوڑیوں کا گشت کررہا ہو گا۔
ہفتم  :  دنیوی تفکرات کم ہو جائیں گے اور فکر معاش کا بارہلکا ہو جائے گا کیونکہ جب بھوک کی عادت ہو گی تو تھوڑی سی دنیا پر قناعت کر سکے گا اور پیٹ کی خواہش کو پورا کرنے کو دوسروں سے قرض   نہ لے گا بلکہ اپنے ہی نفس سے قرض مانگ لے گا یعنی اس کو خالی رکھے گا۔ شیخ ابراہیم ابن ادہم سے جب کہا جاتا تھا کہ فلاں چیز گراں ہوگئی تو یوں فرمادیا کرتے تھے کہ'' ترک کردو اور اس کی خواہش چھوڑ کر اس کو اَرزاں بنادو''  اس سے زیادہ سستی چیز کیا ہوسکتی ہے کہ اس کو خریداہی نہ جائے۔
مقدارِ طعام کے مراتب  :
چونکہ شکم سیری اور زیادہ کھانے کی لوگوں کو عادت پڑی ہوئی ہے اس لیے یک لخت اس کا چھوڑنا دُشوار ہے لہٰذا اپنی خوراک میں روزانہ ایک لقمہ کم کر دیا کرو تو مہینہ بھر میں ایک روٹی کم ہو جائے گی اور کچھ گراں بھی نہ گزرے گا اور جب اس کی عادت ہو جائے تو اب مقدار اور وقت اور جنس کی طرف توجہ کرو کہ رفتہ رفتہ اعلیٰ درجہ پر پہنچ جائو، یادرکھو کہ کھانے کی مقدار کے تین درجے ہیں  :
اعلیٰ درجہ  :  صدیقین کا ہے یعنی بس اتنا کھانا چاہیے کہ جس سے کمی کرنے میں زندگی جاتی رہے یا عقل میں فتور آجائے، اِس سے زیادہ کھانا اس مرتبہ میں گویا پیٹ بھر کر کھاناہے جس کی ممانعت ہے۔
حضرت سہل کے نزدیک یہی مختار ہے ان کی رائے یہ تھی کہ بھوک کے ضعف کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنا شکم سیری کی قوت کے سبب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے افضل ہے۔
متوسط درجہ  :  یہ ہے کہ روزانہ نصف مدیعنی دو تہائی رطل(ایک رطل چوالیس تولہ یعنی کچھ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter