ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
دل کی حفاظت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،انڈیا )حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات حضرت ابو بکر کی سخاوت : (١) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کچھ مانگنے حاضر ہوا تو آپ نے مجھے منع کردیا، پھر حاضر ہوا پھر منع کردیا تو میں نے عرض کیا کہ یا تو آپ مجھے عطا فرمائیں یا میں سمجھوں گا کہ آپ مجھ پر بخل کر رہے ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیق نے فرمایا کہ بخل سے بری کون سی بیماری ہو سکتی ہے، بات یہ ہے کہ جب تم مجھ سے مانگنے آئے تو میں نے تمہیں ایک ہزار دینے کا ارادہ کیا تھا چنانچہ آپ نے مجھے تین ہزار گن کر عنایت فرمائے۔ ١ (٢) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرت ۖ نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا اُس وقت میرے پاس مال تھا چنانچہ میں نے سوچا آج تو میں حضرت ابو بکر سے سبقت لے جاؤں گا چنانچہ میں آدھا مال لے کر حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا عمر! گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ؟ میں نے عرض کیا آدھا چھوڑ کر آیا ہوں، حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت ابوبکر اپنا کل مال لے کر حاضر ہوئے اور آنحضرت ۖ کے پوچھنے پر جواب دیا کہ میں نے اپنے گھر والوں کے لیے صرف اللہ اور اُس کے رسول کو چھوڑا ہے۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر سے کہہ دیا کہ اب آئندہ میں آپ سے سبقت لے جانے کا مقابلہ کبھی نہیں کروں گا۔ ٢ (٣) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اسلام لائے تو چالیس ہزار درہم کے مالک تھے یہ ساری رقم اللہ کے راستے میں خرچ کردی ١ اور بہت سے غلاموں کو خرید کر آزاد کیا جن میں حضرت بلال، حضرت عامر بن فہیرہ جیسے جلیل القدر حضرات شامل ہیں۔ ٣ ------------------------------١ مکارم الاخلاق ص ٢٦٤ ٢ الترغیب والترہیب للیافعی ص ٨٧ ٣ مکارم الاخلاق