Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

62 - 66
 پاس آیا اُنہوں نے بھی ایک لاکھ تیس ہزار درہم دیے، اس طرح صرف تین حضرات سے تین لاکھ ساٹھ ہزار درہم جمع ہوگئے چنانچہ ہاشمی اپنے دعوی میں اُموی پر غالب آگیا ،پھر یہ طے ہوا کہ یہ مال جن سے لیا ہے اُنہیں لوٹا دیا جائے چنانچہ اُموی شخص اپنا جمع کردہ مال لے کر مالکان کے پاس گیا اور پوری صورت واقعہ بتا کر مال واپس کردیا اور ان سب نے قبول بھی کر لیا اور ہاشمی شخص جب مال لوٹانے گیا تو اُن حضرات نے لینے سے انکار کردیا اور فرمایا کہ ہم دے کر واپس نہیں لیا کرتے۔  ١ 
حضرت لیث بن سعد کی سخاوت  : 
(١٩)  حضرت لیث بن سعد رحمة اللہ علیہ بڑے مالدار تھے اِن کی سالانہ آمدنی اَسی ہزار اشرفی تھی لیکن کبھی بھی ان پر زکوة فرض نہیں ہوئی، وہ اپنا سب مال فقراء دوست احباب اور رشتہ داروں پر خرچ کردیتے تھے اور سال کے ختم پر ان کے پاس بقدرِ نصاب مال باقی نہیں رہتا تھا۔ ایک مرتبہ    ان کے پاس ایک عورت شیشہ کے پیالہ کو لے کر حاضری ہوئی اور عرض کیا کہ میرا شوہر بیمار ہے اسے شہد کی ضرورت ہے اس پیالہ میں شہد عطا فرمادیں، آپ نے اسے شہد کا پورا برتن دینے کا حکم فرمایا، لوگوں نے پوچھا کہ اُس نے تو صرف ایک پیالہ مانگا تھا آپ نے پورا برتن دے دیا تو آپ نے جواب دیا کہ اس نے اپنے اعتبار سے مانگا اور ہم نے اپنے اعتبار سے دیا۔  ٢  
قتیبہ فرماتے ہیں کہ لیث بن سعد روزانہ متعدد مسکینوں پر صدقہ کیا کرتے تھے نیز امام مالک ابن لہیعہ اور دیگر علماء کو ہدایا بھیجتے تھے۔  ٣  
حضرت عبداللہ بن عامر   کی سخاوت  : 
(٢٠)  حضرت عبداللہ بن عامر  نے خالد بن عقبہ سے ایک گھر ستر یا اسی ہزار درہم میں خریدا  جب رات ہوئی تو محسوس ہوا کہ خالد کے گھر والے رو رہے ہیں، عبد اللہ بن عامر نے اپنے گھر والوں سے پوچھا کہ یہ رونے کی آواز کیسی ہے  ؟  لوگوں نے جواب دیا کہ خالد کے گھروالے اپنے گھر کے فروخت ہونے پر غم کر رہے ہیں، یہ معلوم ہوتے ہی عبد اللہ بن عامر  نے اُسی وقت اپنے غلام کو بھیجا کہ 
------------------------------
  ١   مکارم الاخلاق  ٢٨٠    ٢    الترغیب و الترہیب ص ٨٩   ٣   شعب الایمان ج ٧ ص ٤٤٩

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter