ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
انشاء اللہ اُس کے ثواب سے آپ کو ضرور حصہ دیں گے ، حدیث میں ہے کہ خیر کی طرف راہنمائی کرنے والا اُس کے کرنے والے کے برابر ہے کہ وہ ذاتِ ارحم الراحمین ہے، اسی لیے سب کو چاہیے کہ اپنی اولاد کی تربیت کی طرف خاص دھیان دیں اس بات کی پوری کوشش کریں کہ اُس کو دین کی اہمیت کا پورا پورا احساس ہو، صالح ہو، دین کا علم ہو اور مزید کی طلب ہو۔ والدین کا اولاد کے ساتھ سب سے بڑا سلوک یہی ہے کہ وہ اُس کو دین کا ادب سکھائیں حضور اقدس ۖ کا ارشاد ہے کہ ایک باپ اپنے بیٹے پر ادب سکھانے سے بڑا کوئی احسان نہیں کرتا۔ ایک حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ جس نے بچہ کی اتنی تربیت کی کہ اُسے کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ سکھا دیا تو اس کی مغفرت ہوگئی۔(٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : حدیث سے دونوں مطلب سمجھ میں آتے ہیں یعنی قرآن شریف کا کوئی نسخہ چھوڑ ا یا اپنی زندگی میں قرآن شریف پڑھادیا، دوسری صورت میں ظاہر ہے ثواب کی انتہاہی نہیں، پہلی صورت میں بھی حصولِ ثواب میں کوئی اشکال نہیں جو بھی پڑھے گا چھوڑنے والے کو ثواب ضرور ملے گا۔(٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : یہ دونوں چیزیں اور سب ایسے کام کہ جن سے اللہ کے بندوں کو نفع پہنچے بہت ہی ثواب کے موجب ہیں، جب تک لوگوں کو اِن سے فائدہ پہنچتا رہے گا اللہ تعالیٰ بانی کو ثواب پہنچاتے رہیں گے مگر شرط وہی ہے کہ کسی دنیاوی شہرت کی طلب نہ ہو بلکہ صرف اللہ کے لیے ہو ،کسی ایسی جگہ پانی کا انتظام کردینا جہاں پانی کی دقت ہو وہ بھی نہر بنانے کے حکم میں ہے۔(٥) صدقہ : احادیث میں اِس کی بہت تاکید ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب کوئی آدمی صدقہ دیتا ہے چاہے وہ کھجور ہی کے برابر کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ اس صدقہ کواپنے دائیں ہاتھ میں لیتا ہے (یعنی پوری