Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

56 - 66
(٤)  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت  ۖ  نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ کسی مال نے مجھے اتنا نفع نہیں پہنچایا جتنا مجھے ابو بکر کے مال نے نفع پہنچایا ہے، یہ سن کر حضرت ابو بکر رونے لگے اور عرض کیا کہ  اے اللہ کے رسول  !  میں اور میرا مال تو صرف آپ ہی کے لیے ہے۔  ١
حضرت عمر کی سخاوت  : 
(٥)  محمد بن سیرین رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ ایک مرتبہ امیر المومنین سیّدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے کسی رشتہ دار نے ان سے سوال کیا، آپ نے اُسے ڈانٹ کر   مجلس سے نکال دیا، اس واقعہ پر لوگوں میں تبصرہ ہوا اور حضرت عمر سے پوچھا گیا کہ فلاں شخص کو کیوں نکال دیا گیا  ؟  تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ وہ شخص اللہ کے مال کے بارے میں سوال کرنے آیا تھا ،اس میں سے اگر اُسے دے دیتا تو پھر اللہ کے دربار میں قیامت کے دن خیانت کرنیوالے حاکم کی صورت میں پیش ہو کر کیا معذرت کرتا، اگر اس شخص کو مانگنا تھا تو میرے ذاتی مال کا سوال کرتا پھر آپ نے اُسے دس ہزار درہم بھجوائے۔  ٢  
 حضرت عثمانِ غنی   کی سخاوت  : 
(٦)  غزوہ ٔ تبوک کے موقع پر سیّدنا حضرت عثمان نے مثالی قربانی کا ثبوت دیتے ہوئے  تین سو اُونٹ مع سازو سامان صدقہ فرمائے اور پھر ایک ہزار اشرفیاں لے کر آنحضرت  ۖ  کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں آپ کی گود میں ڈال دیا، راوی کہتا ہے کہ وہ اشرفیاں آنحضرت  ۖ  اپنے دست ِ مبارک سے اُلٹتے پلٹتے جاتے تھے اور یہ فرماتے جاتے تھے کہ  مَاضَرَّا بْنُ عَفَّانَ مَا فَعَلَ بَعْدَ ھٰذَا  (آج کے بعد عثمان کچھ بھی کرتے رہیں اُن کا کچھ نہ بگڑے گا) مطلب یہ ہے کہ اس صدقہ کی قبولیت کی برکت سے انہیں کامل خیر کی توفیق نصیب ہوگی۔  ٣   
(٧)  ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں قحط سالی ہوئی، سیّدنا حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے شام کے علاقہ سے سو اُونٹ غلہ منگایا، جب غلہ سے بھرے اُونٹ مدینہ پہنچے تو شہر کے تاجر حضرت عثمان کے 
------------------------------
   ١  اُسد الغابہ ج ٣ / ٢٢٢    ٢  مکارم الاخلاق ص ٢٦٦    ٣  مکارم الاخلاق  ص ٢٦٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter