Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

27 - 66
یہ خاص تاکیدی حکم ازواجِ مطہرات کے لیے اسی بنا پر ہے ازواج مطہرات کے علاوہ اُس کے اور بھی بہت سے احکام قرآن میں ذکر کیے گئے ہیں جن سے عام صنف مستورات کے لیے پوری روشنی پڑتی ہے اور غالبًا یہی وجہ ہے کہ بجز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جس قدر بھی آپ کی ازواج ہیں وہ سب تجربہ کار زیادہ عمر والی ہو کر پہلے ازواج سے بیوگی کی حالت میں نکاح میںآئی ہیں کیونکہ نو عمر دوشیزہ لڑکیوں پر طبعی طور پر لہوو لعب غالب ہوتا ہے احکام اور علوم کے سیکھنے کے واقعات وغیرہ کے یاد رکھنے کی طرف توجہ کم ہوتی ہے، نو عمر لڑکیوں سے شہوت رانی کے مقاصد میں تو بے شک زیادہ ترکامیابی  ہوتی ہے مگر جو مقصد پیغمبر کا اصلاحِ اُمت اور حفظ ِعلوم تعلیم و تعلّم وغیرہ کے لیے ہوتا ہے وہ ان میں   طبعی طور پر عمومًا کم ہوتا ہے اور غالبًا یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ کو تعلق بہت زیادہ تھا تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ اُستاد فن اور ماہرمعلم کو اپنے شاگردوں میں سے اُس شخص سے زیادہ تعلق  ہوتا ہے جس کو وہ نہایت ذکی سمجھدار قوی الحافظ فصیح و بلیغ دیکھتا ہے کیونکہ ایسے شاگرد میں نہ صرف اس کی تعلیم کا اثر مکمل طریقہ پر ظاہر ہوتا ہے بلکہ اس سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کو بھی فیضیاب بنالے گا چونکہ حضرت عائشہ   انتہائی درجہ کی ذکی اور سمجھدار تھیں طبیعت نہایت تیز اور حافظہ نہایت قوی رکھتی تھیں، فصاحت و بلاغت میں بھی آپ اپنی نظیر تھیں اس لیے تمام ازواج میں ان کا نمبر اعلیٰ رہا۔
ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت  : 
اس طرز ِ تعلیم کا نتیجہ یہ ہوا کہ صنف ِنسواں میں ان ازواج کے ذریعہ سے نہایت مکمل طریقہ پر تعلیم اسلام مروج ہوگئی، احادیث ِ نبوی اور اخبار مصطفوی کے اوراق گردانی کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ بے شمار علوم و قوانین کا ذخیرہ ان عورتوں یعنی ازواجِ مطہرات کے ذریعہ سے معلوم ہوا، نہ صرف فلسفۂ تدبیرِ منزل  ١  اور قوانینِ معاشرت ازواج کے ذریعہ سے معلوم ہوئے بلکہ فلسفہ تہذیب الاخلاق اور قوانین ِرضوانِ خدا وندی، سیاست مدینہ  ٢  وغیرہ میں بھی بہت زیادہ علوم کا استفادہ ان کے ذریعہ سے 
------------------------------
  ١   گھریلو نظام    ٢  ملکی سیاست

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter