ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
یہ خاص تاکیدی حکم ازواجِ مطہرات کے لیے اسی بنا پر ہے ازواج مطہرات کے علاوہ اُس کے اور بھی بہت سے احکام قرآن میں ذکر کیے گئے ہیں جن سے عام صنف مستورات کے لیے پوری روشنی پڑتی ہے اور غالبًا یہی وجہ ہے کہ بجز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جس قدر بھی آپ کی ازواج ہیں وہ سب تجربہ کار زیادہ عمر والی ہو کر پہلے ازواج سے بیوگی کی حالت میں نکاح میںآئی ہیں کیونکہ نو عمر دوشیزہ لڑکیوں پر طبعی طور پر لہوو لعب غالب ہوتا ہے احکام اور علوم کے سیکھنے کے واقعات وغیرہ کے یاد رکھنے کی طرف توجہ کم ہوتی ہے، نو عمر لڑکیوں سے شہوت رانی کے مقاصد میں تو بے شک زیادہ ترکامیابی ہوتی ہے مگر جو مقصد پیغمبر کا اصلاحِ اُمت اور حفظ ِعلوم تعلیم و تعلّم وغیرہ کے لیے ہوتا ہے وہ ان میں طبعی طور پر عمومًا کم ہوتا ہے اور غالبًا یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ کو تعلق بہت زیادہ تھا تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ اُستاد فن اور ماہرمعلم کو اپنے شاگردوں میں سے اُس شخص سے زیادہ تعلق ہوتا ہے جس کو وہ نہایت ذکی سمجھدار قوی الحافظ فصیح و بلیغ دیکھتا ہے کیونکہ ایسے شاگرد میں نہ صرف اس کی تعلیم کا اثر مکمل طریقہ پر ظاہر ہوتا ہے بلکہ اس سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کو بھی فیضیاب بنالے گا چونکہ حضرت عائشہ انتہائی درجہ کی ذکی اور سمجھدار تھیں طبیعت نہایت تیز اور حافظہ نہایت قوی رکھتی تھیں، فصاحت و بلاغت میں بھی آپ اپنی نظیر تھیں اس لیے تمام ازواج میں ان کا نمبر اعلیٰ رہا۔ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : اس طرز ِ تعلیم کا نتیجہ یہ ہوا کہ صنف ِنسواں میں ان ازواج کے ذریعہ سے نہایت مکمل طریقہ پر تعلیم اسلام مروج ہوگئی، احادیث ِ نبوی اور اخبار مصطفوی کے اوراق گردانی کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ بے شمار علوم و قوانین کا ذخیرہ ان عورتوں یعنی ازواجِ مطہرات کے ذریعہ سے معلوم ہوا، نہ صرف فلسفۂ تدبیرِ منزل ١ اور قوانینِ معاشرت ازواج کے ذریعہ سے معلوم ہوئے بلکہ فلسفہ تہذیب الاخلاق اور قوانین ِرضوانِ خدا وندی، سیاست مدینہ ٢ وغیرہ میں بھی بہت زیادہ علوم کا استفادہ ان کے ذریعہ سے ------------------------------١ گھریلو نظام ٢ ملکی سیاست