Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

61 - 66
 بھی نہ دے، بہرحال حضرت حسین نے مجھے بلایا اور اپنے ساتھ کھلایا پھر پانی کی ایک چھوٹی نہر کی طرف گئے اور پانی پیا اور ہاتھ دھوئے پھر مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا کیسے آنا ہوا  ؟  میں نے عرض کیا کہ میں اپنے کچھ اُونٹ لے کر یہاں حاضر ہوا ہوں میرا ارادہ آپ حضرات سے کھجوریں لے کر انہیں بھر کرلے  جانے کا ہے ،حضرت نے فرمایا کہ جاؤاپنے اُونٹ لے آؤ چنانچہ میںلے کر حاضر ہوا تو فرمایا کہ اِس کوٹھری میں چلے جاؤ اس میں کھجوریں رکھی ہوئی ہیں جتنا بھر سکو بھرلو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنی ساری اُونٹنیاں بھرلی اور چلا آیا اور دل میں سوچنے لگا کہ واقعی یہ ہے سخاوت ۔  ١
حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت  : 
(١٧)  حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بصرہ تشریف لائے اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے مہمان ہوئے ،آپ نے اپنا مکان حضرت ایوب انصاری کے لیے خالی فرمادیا اور کہا کہ جس طرح آپ نے (ہجرت کے موقع پر) آنحضرت  ۖ  کے ساتھ معاملہ فرمایا تھا اب میں بھی آپ کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کروں گا، پھر پوچھا کہ آپ پر کتنا قرض ہے  ؟  حضرت ابو ایوب نے فرمایا کہ بیس ہزار، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس نے چالیس ہزار عطا فرمائے اور ساتھ ہی بیس غلام دے کر فرمایا کہ گھر میں جو بھی سامان ہے وہ بھی آپ ہی کی مِلک ہے۔  ٢ 
خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ  : 
(١٨)  حمید بن بلال کہتے ہیں کہ بنو ہاشم اور بنو اُمیہ کے دو آدمیوں میں بحث چھڑ گئی ایک نے کہا کہ میرا خاندان زیادہ سخی ہے دوسرے نے دعوی کیاکہ ہمارا خاندان زیادہ سخاوت کرنے والا ہے، بالآخر یہ بات طے ہوئی کہ اپنے اپنے خاندان والوں سے چندہ کا تجربہ کر کے فیصلہ کیا جائے چنانچہ دونوں شخص اپنی اپنی مہم پر روانہ ہوئے، اُموی شخص نے اپنی قوم کے دس آدمیوں سے صرف ایک لاکھ درہم جمع کیے جبکہ ہاشمی شخص اولاً عبید اللہ بن عباس کے پاس گیا اُنہوں نے ایک لاکھ درہم عنایت کیے پھر سیّدنا حضرت حسن کے پاس گیا اُنہوں نے ایک لاکھ تیس ہزار درہم دیے پھر سیّدنا حضرت حسین  کے
------------------------------
  ١  مکارم الاخلاق ٢٧٥    ٢   مکارم الاخلاق ص ٢٧٩

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter