Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

60 - 66
بہت دُور سے چل کر میرے پاس آیا ہے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ یہ بیچارا محروم واپس جائے، حضرت عبد اللہ نے پوچھا پھر اب تم دن بھر کیا کروگے  ؟  غلام نے جواب دیا کہ اب میں اگلے دن تک بھوکا رہوں گا، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے دل میں یہ سوچا کہ مجھے سخاوت پر ملامت کی جاتی ہے حالانکہ یہ غلام مجھ سے بھی بڑا سخی ہے پھر غلام سے پوچھا کہ اس باغ کا مالک کون ہے  ؟  اُس نے بتایا کہ مدینہ میں رہنے والے فلاں شخص ہیں چنانچہ عبد اللہ بن جعفر جب مدینہ تشریف لائے تو اس باغ کے مالک سے پورا باغ غلام سمیت خرید لیا اور پھر غلام کو بلا کر فرمایا کہ تو اللہ کے لیے آزاد ہے اور یہ باغ تیری ملکیت ہے۔  ١  
(١٥)  عبد اللہ بن جعفر کے صاحبزادے معاویہ سے پوچھا گیا کہ یہ بتلائیے کہ حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت کہاں تک پہنچی ہوئی تھی  ؟  تو اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ اپنے مال میں سب لوگوں کو برابر کا شریک سمجھتے تھے، جو بھی سائل آتا اُسے بھرپور عطا فرماتے ، یہ نہ سوچتے کہ اِنہیں خود ضرورت ہے اس لیے دینے میں کمی کریں اور نہ یہ خیال کرتے تھے کہ وہ بعد میں محتاج ہوجائیں گے اس لیے ذخیرہ کرکے رکھیں۔  ٢ 
سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت  : 
(١٦)  ایک شخص بیان کرتے ہیں کہ میں بیس یاتیس اُونٹ لے کر مدینہ منورہ حاضر ہوا تاکہ لوگوں سے کھجوروں کا سوال کروں تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن عثمان اور حسین بن علی رضی اللہ عنہما اپنے اپنے باغوں میں ہیں اس لیے ان سے جاکر مانگو چنانچہ سب سے پہلے میں حضرت عمرو بن عثمان کے پاس پہنچا اُنہوں نے دو اُونٹ بھر کر کھجوریں عطا فرمائیں پھر کسی شخص نے مجھے مشورہ دیا کہ تم حضرت  حسین کے پاس جاؤ چنانچہ میں اُن کے باغیچے میں پہنچا میں انہیں پہچانتا نہیں تھا ، دیکھا کہ ایک آدمی زمین پر بیٹھا ہے اور اُس کے ارد گرد غلام بیٹھے ہیں درمیان میں ایک بڑا پیالہ ہے جس میں موٹی روٹی اور گوشت ہے اور وہ سب مل کر کھا رہے ہیں، میں نے جا کر سلام کیا اور دل میں سوچا کہ یہ آدمی تو شاید کچھ
------------------------------
  ١   الترغیب و الترہیب ص ٩٠   ٢  شعب الایمان ج ٤ ص ٤٣٧

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter